سپریم کورٹ نے کوہستان جرگہ ازخود نوٹس کیس نمٹادیا، تمام لڑکیاں زندہ ہیں،قتل کی جھوٹی اطلاع دی گئی۔

چيف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی ميں تين رکنی بینچ نے کوہستان جرگہ کيس کی سماعت کی. عدالت کو ايم اين اے بشریٰ گوہر، سيشن جج اور سول سوسائٹی پر مشتمل کميشن کی رپورٹ پيش کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق پانچ ميں سے باقی دو لڑکیاں بھی زندہ ہیں۔ سماجی کارکن فرزانہ باری نےکہاکہ دو لڑکيوں کی شناخت ميں دُشواری پيش آئی ۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ کوہستان کا بيان کردہ تمام واقعہ جھوٹا ہے، چيف جسٹس نے ريمارکس ديئے کہ لڑکيوں کے زندہ ہونے کی رپورٹ دينے والے جوڈيشل آفيسر پر اعتماد ہے،رحمان ملک اور انتظاميہ نے تعاون کيا تاہم لڑکيوں کے قتل کی اطلاع مستند نہيں۔ دوران سماعت متاثرہ لڑکوں کے وکيل نے بتاياکہ لڑکوں کے ساتھ لڑکيوں کی جان کو بھی خطرہ ہے۔ چيف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر يہ مسئلہ اُنہی لڑکوں کی طرف سے پيدا کيا گيا ہے،معاملے کی مکمل تحقيقات ہونی چاہيئں۔ سکيورٹی کيلئے عدالت کے پاس نہيں کمشنر اور ڈی آئی جی کے پاس جائيں۔ آرڈر میں کہا گیا ہے کہ عدالت غيرقانونی جرگوں کی مذمت کرتی ہے،۔بعد ميں عدالت نے کيس نمٹاتے ہوئے قراردیا کہ ايسی کوئی ٹھوس وجہ نہيں جس کی بناء پر کميشن کی رپورٹ کو تسليم نہ کيا جائے تاہم مزيد کوئی مسئلہ ہوا تو معاملہ پھر ٹيک اپ کرلياجائے گا.