دہشتگردی اور خانہ جنگی کے ستائے لاکھوں لوگ آج پوری دنیا میں دربدر بھٹک رہے ہیں

جنگوں، تشدد اور دہشتگردی کے باعث بے گھر اور ہجرت پر مجبور افراد کی تعداد میں گزشتہ چند سال میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور ان کی تعداد جنگ عظیم دوم کے دوران بے گھر افراد سے بھی زیادہ ہوچکی ہے۔ رواں سال پناہ گزینوں کا دن"بے گھر ہونے والے افراد کی مدد کیلئے ایک منٹ کا وقت دیں"کے نظریہ کے تحت منایا جائیگا تاکہ ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جا سکے جن کو تشدد اور اختلافی خطرات کے باعث اپنا آبائی وطن چھوڑنا پڑا،اس دن کو منانے کا مقصد عوام کی توجہ ان لاکھوں پناہ گزینوں کی طرف دلوانا ہے کہ جو جنگ، نقص امن یا مختلف وجوہات کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑ کردوسرے ملکوں میں پناہ گزینی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس دن لوگوں میں سوچ بیدار کی جاتی ہے کہ وہ ان پناہ گزین بھائیوں کی ضرورتوں اور ان کے حقوق کا خیال رکھیں،مہاجرین کی حالیہ تعداد میں اضافے کی بڑی وجہ شام اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں جاری خانہ جنگی ہے۔اس وقت افغان جنگ سے متاثرہ لاکھوں افغانی پاکستان میں موجود ہیں تو ترکی میں شام کے بے حال لوگ سر چھپائے بیٹھے ہیں،اقوام متحدہ کے مطابق شام کے شہری اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ بے گھر اور پناہ گزین ہیں۔ اس کے بعد افغانستان اور صومالیہ کا نمبر آتا ہے جبکہ حالیہ سالوں میں میانمار سے بھی ہزاروں کی تعداد میں روہنگیا مسلمان نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں