سپریم کورٹ نے نیب افسروں کی نظر ثانی کی درخواستیں خارج کر دیں

سپریم کورٹ میں نیب کے بارہ افسروں نے نظرثانی کے لیے درخواستیں دائر کی تھیں،، درخواستوں پر سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔۔وکیل عالیہ رشید کا کہنا تھا کہ ان کی موکلہ ٹینس کی بین الاقوامی کھلاڑی تھیں ان کی تعیناتی وزیراعظم کی ہدایت پر کی گئی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا وزیراعظم نے کس قانون کے تحت تعیناتی کا حکم دیا, کھلاڑیوں کو ایڈجسٹ کرنا ہے تو کیا نیوکلئیر ری ایکٹر میں بھی کھلاڑی بھرتی کیے جائیں گے, نیب کو اس وقت کے وزیراعظم کیخلاف ریفرنس دائر کرنا چاہیے تھا, جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ نیب کی تو کوئی سپورٹس ٹیم بھی نہیں جس میں عالیہ رشید کو رکھا جاتا۔ ایسا نہ ہو کل انہیں ایس پی کراچی لگا دیا جائے۔ کھلاڑیوں کو محکموں میں رکھنا ہے تو یہ بھی بتا دیں سرفراز کو کیا عہدہ دیں۔۔ عالیہ رشید کا کہنا تھا کہ "سے نو ٹو کرپشن" کا آئیڈیا حرم پاک میں آیا جس پر جسٹس آصف سعید کا کہنا تھا کہ نعرہ اچھا ہے لیکن کیا اس سے کرپشن ختم ہوئی۔ کیا نااہل شخص کو بھرتی کروانا کرپشن نہیں۔ جتنا عرصہ نا اہل لوگ ملازمت پر لگے رہے کسی نے نہیں پوچھا۔ نیب میں تقرریاں غلط ہوئی یہ ساری کرپشن ہے, بھرتی کرنے والے اور ہونے والوں کیخلاف ریفرنس دائر ہونا چاہیے تھا جو نہیں ہوا۔۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ غیر معمولی اقدامات پر عدالتیں بھی غیر معمولی فیصلے کرتی ہیں, عدالت نے نیب کے افسران کی جانب سے نظرثانی کی درخواستیں خارج کر دیں