ممتازمزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کراچی میں انتقال کرگئے

ادب کا ایک اور روشن باب بند ہوگیا،، دنیائے ادب کادمکتا ستارہ مشتاق احمد یوسفی خالق حقیقی سے جاملا،، وہ طویل عرصے سے علیل تھے۔ چند روز قبل انہیں نمونیہ کے باعث ہسپتال لایا گیا تھا،، طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تاہم انہوں نے 95 برس کی عمر میں جان جانِ آفریں کے سپرد کردی،، مشتاق احمد یوسفی کے جسد خاکی کو ڈیفنس میں واقع سرد خانے منتقل کردیا گیا ہے،، ان کی نماز جنازہ جمعرات کو ظہر کی نماز کے بعد ڈیفنس کراچی کی سلطان مسجد میں ادا کی جائے گی،، مشتاق احمد یوسفی نے سوگواران میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ مرحوم کی دونوں بیٹاں لندن سے عید کی چھٹیاں گزارنے کراچی آئی ہوئی تھیں جبکہ ایک بیٹا بیرون ملک مقیم ہے ،، مشتاق احمد یوسفی کے انتقال پر صدر مملکت ممنون حسین ، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، سابق صدر آصف زرداری، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گہرے رنج اور افسوس کا اظہار کیا ہے ،، ان کے انتقال پر پاکستان کے ادبی حلقوں میں بھی سوگ کی کیفیت ہے ۔۔