اسحاق ڈار نے اپنے دور حکومت میں ڈالر کو مصنوعی طورپر کنٹرول کرنے سے متعلق الزامات مسترد کردیئے
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے (ن) لیگ کے دور حکومت میں ڈالر کو مصنوعی طورپر کنٹرول کرنے سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشیات میں مصنوعی طور پر معیشت کو برقرار رکھنے کا کوئی تصور نہیں ہے آپ شاہد ایسا ایک ہفتے یا 10دن کیلئے کرسکتے ہیں لیکن اس سے زیادہ نہیں،پی ٹی آئی حکومت متوازن بجٹ پیش کرنے میں ناکام رہی ہے کیونکہ وہ اس کے لئے تیار نہیں تھی، روپے کی قدر میں کمی اورپہلے سے مالی طور پر کمزور عوام پرٹیکس عائد کرنے سے کچھ بھی بہتر نہیں ہوگا۔ایک آن لائن میڈیا گروپ کو دیئے گئے انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہاکہ معاشیاتمیں مصنوعی طور پر معیشت کو برقرار رکھنے کا کوئی تصور نہیں ہے آپ شاہد ایسا ایک ہفتے یا 10دن کیلئے کرسکتے ہیں لیکن اس سے زیادہ نہیں۔انھوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت نے پاکستانی کرنسی کی قدر میں 48فیصدکمی کردی ہے اور برآمدت میں کوئی اضافہ نہیں ہواکیونکہ یہ لوگ قیمتوں میں اضافہ کرچکے ہیں۔روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ملکی قرضوں میں 30بلین ڈالر اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت متوازن بجٹ پیش کرنے میں ناکام رہی ہے کیونکہ اس کے لئے تیار نہیں تھے۔ روپے کی قدر میں کمی اورپہلے سے مالی طور پر کمزور عوام پرٹیکس عائد کرنے سے کچھ بھی بہتر نہیں ہوگا۔اسحاق ڈار نے کہاکہ تحریک انصاف ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنے کے لئے تیار نہیں تھی اور ان کو اصل میں کوئی بھی معلومات نہیں تھی کہ معیشت کیسے کام کرتی ہے ۔2013 میں جب ہم نے حکومت سنبھالی تو میں نے وزیر خزانہ کی حیثیت سے سابقہ حکومت کو کمزور معیشت دینے کے الزامات میں وقت ضائع نہیں کیا بلکہ ہم اقتصادی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار تھے۔جب ہم اقتدار میں آئے تو اسٹاک ایکسچینج 19000انڈیکس پوائنٹس پر تھی اور جب ہم گئے تو انڈیکس پوائنٹس 54000پر تھا۔یہ خود ہی نہیں ہوا ہم نے پرانے کارپوریٹ قانون میں ترمیم کی اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مختلف شہروںکی اسٹاک مارکیٹوں کو ضم کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اقتصادی اشارے کے فروغ پر کام کیا اور اس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں نے اعتماد ظاہر کیا اور بالآخراسکے نتیجے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ترقی کی ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی بھی آئی ایم ایف کو ہدایت دینے کی اجازت نہیں دی ۔میں ہمیشہ اپنی کرنسی کی قدرمیں کمی کے خلاف تھا۔آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کے دوران آئی ایم ایف کے عہدیداروں نے مجھے کرنسی کی قدر میں کمی کے لئے قائل کرنے کی کوشش کی میں اس وقت کھڑا ہوگیا اور کہاکہ میں ایسا نہیں کرسکتا آپ کے وقت دینے کا بہت شکریہ اور پھر میں کمرے سے باہر چلا گیا۔آخر میں میں آئی ایم ایف کے عہدیدار وں کو قائل کرنے میں کامیاب ہواکہ روپے کی قدر میں کمی کا کوئی استعمال نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف حکام آپ پر دبا ﺅ ڈالتے ہیں اور اگر آپ اپنے ملک کے لئے اس دباﺅ کا مقابلہ نہیں کرسکتے تو پھر آپ یقینی طور پر ملک چلانے کے اہل نہیں ہوسکتے۔