فلسطینی صدر کا حماس پر رامی حمداللہ پر قاتلانہ حملے میں ملوث ہونے کا الزام
فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنی حریف جماعت حماس پر گذشتہ ہفتے غزہ میں وزیراعظم رامی حمداللہ اور انٹیلی جنس چیف ماجد فرج پر قاتلانہ حملے کی سازش میں ملوّث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اس کے خلاف قومی ، قانونی اور مالیاتی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔العربیہ ٹی وی کے مطابق صدر محمود عباس نے گزشتہ روز مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں فلسطینی قیادت کے ایک اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے حماس پر مصالحت کی تمام کوششوں کو سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کیا ۔انھوں نے کہا کہ ہم نے مصالحت کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا ےاہم بدقسمتی سے حکومت کو بااختیار بنانے کا نتیجہ صفر رہا۔ صدر کا کہنا تھا کہ مصالحت کے لیے بات چیت کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ وزیراعظم رامی حمداللہ اور انٹیلی جنس چیف فرج پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔اب ہم اس قاتلانہ حملے کے واقعے کی حماس کی تحقیقات کا انتظار نہیں کریں گے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اس سازش کے پیچھے اسی کا ہاتھ کار فرما ہے۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ اس کوشش کے جواب میں ضرور ردعمل آئے گا۔محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ حماس پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ وہ دونوں فلسطینیوں کی قومی آزادی کے منصوبے کو تباہ کرنے کے درپے ہیں اور اس ضمن میں ایک دوسرے سے تعاون کررہے ہیں وہ غزہ میں ایک الگ ریاست چاہتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا مقصد فلسطینیوں کی آزادی اور ریاست کے قیام کے لیے امنگوں کو تباہ کرنے کے سوا کچھ نہیں۔انھوں نے اسرائیل میں متعیّن امریکی سفیر کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ ایک آباد کار ہیں اور فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے حامی ہیں۔