نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود تاریخ کی بلند ترین سطح پر
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے دو ماہ کیلیے نئی اپنی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے جس میں شرح سود 12.25 فیصد مقرر کی گئی ہے۔پاکستان کے مرکزی بینک نے سوموار کے روز اپنی مانیٹری پالیسی میں آئندہ دو ماہ کیلیے شرح سود میں 1.5 فیصد اضافہ کردیا ہے۔ جس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔ نئی پالیسی میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود بڑھادی، شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پالیسی ریٹ 12.25 فیصد ہوگیا۔
قبل ازیں شرح سود 10.75 فیصد تھی۔دو ماہ قبل پالیسی ریٹ میں 75 بیسزز پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا تھا تاہم پیر کو پالیسی ریٹ میں 150 بیسززپوائنٹس کا اضافہ کیا گیا ہے۔دو ماہ قبل پالیسی ریٹ 10 اعشاریہ 75 فیصد تھا۔ اسوقت شرح سود ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر موجود ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک کی سربراہی میں بورڈ آف گورنرز کا اجلاس اسٹیٹ بینک میں ہوا اور بورڈ میٹنگ میں تمام اعلی حکام پالیسی ریٹ کے تعین کا فیصلہ کیا۔
اسٹیٹ بینک کے اعلامیہ کے مطابق جولائی تا اپریل مہنگائی کی رفتار گزشتہ سال سے دگنی ہوگئی، جولائی اپریل افراط زر کی شرح 7 فیصد تک پہنچ گئی، مالی سال 2019 میں افراط زر کی شرح 6.5 سے 7 فیصد تک رہے گی جب کہ شرح سود 12.25 فیصد مقرر کر دی گئی ۔یاد رہے جنوری 2019 میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کرکے شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی گئی تھی۔ سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کر دہ بیان میں مزید کہا گیاہے کہ جولائی تامارچ 2019 جاری کھاتوں کاخسارہ 29 فیصدکم ہوا ہے اور مالی سال کے پہلے 9ماہ میں جاری کھاتوں کاخسارہ 9.6ارب ڈالررہا۔
سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا تھا کرنٹ اکاونٹ کا خسارہ اب بھی بلند ہے لیکن پچھلے 12 ماہ میں اس خسارے میں کمی ہو رہی ہے۔گزشتہ مانیٹری پالیسی کے موقع پر سابق گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پہلے چھ ماہ میں اسٹیٹ بینک سے حکومتی قرضوں میں اضافہ ہوا اور مالیاتی خسارہ گزشتہ سال کی نسبت بڑھا، جولائی تا نومبر بڑے صنعتی یونٹس میں 0.9 فی صد اضافہ ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ معیشت کے چیلنجز بدستور موجود ہیں، مالی خسارہ بڑھ گیا ہے اور افراط زر میں اضافہ ہوا جبکہ کرنٹ اکانٹ خسارہ کم ہورہا ہے مگر ابھی بھی زیادہ ہے۔ رواں مالی سال پہلی ششماہی میں افراط زر 6 فیصد رہی، گذشتہ مالی اسی عرصے میں افراط زر کی شرح 3.8 فیصد تھی۔سابق اسٹیٹ بینک سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک کو کرنٹ اکاونٹ خسارے کا سامنا ہے اور معیشت کو چینلجز درپیش ہیں۔