میں کسی کے دباؤ میں یہ فیصلہ نہیں کر رہا، ہشام انعام اللہ
پشاور: میں آج سیاستدان کی حیثیت سے نہیں ایک عام شہری کی حیثیت سے آیا ہوں، ہشام انعام اللہ آج موجودہ منظرنامہ دیکھتے ہوئے فیصلہ اور پوزیشن واضح کرنا چاہتا ہوں، میں مزید خاموش نہیں رہ سکتا، اپنے سیاسی کریئر پر فخر ہے،کیونکہ عوامی نمائندہ ہوں، عوام ہی کی وجہ سے آج یہاں موجود ہوں، عوام کے ووٹ نے مجھے 2018 میں بھاری اکثریت دی، عوام سے صرف ووٹ کا رشتہ نہیں، عزت و غیرت کا رشتہ ہے، بہر حال، مجھے کام سے روکتے ہوئے میری وزارت تبدیل کی گئی، ہشام انعام اللہ میری سوچ اور میرے قائدین کی سوچ میں فرق تھا، آج مجھے کسی قسم کا کوئی افسوس نہیں ہے، سیاسی اختلاف ہر پارٹی میں ہوتے ہیں، میں خوش قسمت ہوں جس نے کبھی اصولوں پر سمجھوتا نہیں کیا، میرا عزم تھا کہ پی ٹی آئی ہی میری پہلی و آخری پارٹی ہوگی، میں نے ہمیشہ مفاہمت اور امن کی بات کی، جنہوں نے ملک کے دفاع کا بیڑہ اٹھایا ہے ان سے تو بے وفائی کا سوچ بھی نہیں سکتا، جو لوگ ریاستی اداروں سے ٹکر پر اتر آئے ہیں ان کے ساتھ نہیں چل سکتا، پی ٹی آئی کے شرپسندوں نے ملک کے وقار کو مجروح کیا ہے، یہ میری نظر میں ناقابل معافی ہے، میں 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی کے ساتھ رہنا اپنی توہین سمجھتا ہوں، میں اپنی پارٹی کی رکنیت سے ابھی استعفیٰ دیتا ہوں،