بھارتی پارلیمان میں ایک اہم اجلاس کے دوران پاک بھارت جنگ بندی کے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ بھارتی فارن سیکریٹری وکرم مسری نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ سیز فائر مکمل طور پر دوطرفہ تھی اور کسی تیسرے ملک، بشمول امریکہ، کا کوئی کردار نہیں تھا۔ فارن سیکریٹری کے مطابق امریکی صدر نے سات بار سیز فائر کا دعویٰ کیا، لیکن انہوں نے بھارت سے کوئی اجازت نہیں لی۔ ٹرمپ خود کو مرکزِ توجہ بنانا چاہتے تھے، جب کہ مودی حکومت نے ایسا کوئی کردار تسلیم نہیں کیا۔جس پر اپوزیشن لیڈران نے سوال اٹھایا کہ اگر امریکہ کا کوئی کردار نہیں تھا تو مودی سرکار نے اس خاموشی کو کیوں برقرار رکھا اور دنیا کو یہ تاثر کیوں دیا کہ امریکا درمیان میں ثالث بنا؟ اپوزیشن نے یہ بھی پوچھا کہ ٹرمپ بار بار کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ قرار دیتے رہے، کیا مودی حکومت خاموشی سے اس عمل میں شامل تھی؟۔
جس پر فارن سیکریٹری نے مزید دعویٰ کیا کہ بھارت نے پاکستانی ایئربیسز پر حملے کیے، لیکن جب اپوزیشن نے تباہ شدہ بھارتی طیاروں کی تفصیل مانگی تو جواب دینے سے گریز کرگئے۔ بھارتی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار اصل نقصان چھپا رہی ہے اور صرف میڈیا میں جنگ جیتنے کا بیانیہ بنا رہی ہے۔چینی ہتھیاروں کی مؤثریت پر بھی سوالات اٹھے، لیکن حکومت نے موضوع بدل دیا۔ دفاعی ماہرین کے مطابق امریکی ثالثی کی تردید دراصل اندرونی سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے۔