اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا ملک بھر میں بند شاہراہوں کو کھولنے کا فیصلہ
آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق مشاورت کی گئی۔ اجلاس جے بعد کنوینر کمیٹی اکرم درانی نے کہا کہ چار نکات کا حصول ہمارا نصب العین ہے۔ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ عمران خان گھر جائیں۔ انہوں رہبر کمیٹی کے کہنے پر نے آج رات سے تمام سڑکیں کھولنے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے ضلعی سطح پر جلسوں کا اعلان کردیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ تمام طبقات کا تحفظ یقینی بنانا ہے تو اس حکومت کو ایک دن کی تاخیر کے بغیر رخصت کرنا ہے۔ ہم ضلعوں کی سطح پر احتجاج کرکے عوامی ایشوز کو اٹھائیں گے۔ ان کے اعداد و شمار کا اندازہ ٹماٹر 17 روپے کی قیمت سے لگایا جاسکتا ہے۔ 2020ء میں شفاف انتخابات کے ذریعے نئی جمہوری حکومت سے مسائل کا حل ہوگا۔ نواز شریف کے حوالے سے جو کلمات اور دعائیں کی گئیں اس پر تمام جماعتوں کا مشکور ہوں۔ میاں افتخار نے کہا کہ جب آزادی مارچ تھا اس وقت حکمران کمیٹیاں بنا کر ہم سے بات کر رہے تھے۔ جیسے ہی آزادی مارچ ختم ہوا حکمرانوں کا لہجہ بدل گیا۔ آپ کو اپنی عزت کا بھی خیال رکھنا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ اسی زبان میں جواب دینا پڑ جائے۔ نواز شریف کو موت کے قریب پہنچا کر بھی حکمرانوں کا لہجہ بدل نہ سکا۔ آصف زرداری نے طبعی بنیاد پر ضمانت تک نہیں لے رہے، بغیر جرم نے قید میں رکھا گیا ہے۔ رہبر کمیٹی نے مولانا فضل الرحمان کو فوری اے پی سی بلانے کی تجویز پیش کردی