بلوچستان میں 12 لاکھ سے زائد بچے تعلیم جیسے بنیادی حق سے محروم
بچے کسی بھی ملک اور قوم کا مستقبل ہوتے ہیں، ان کی صحیح معنوں میں تعلیم و تربیت سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ وہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ لیکن بلوچستان میں بہت سے بچوں کو ترقی کے مواقع ہی میسر نہیں،کئی بچے غربت کے باعث کم عمری میں ہی اپنےگھرانوں کے معاشی بوجھ تلے دب کر تعلیم کو خیر آباد کہہ دیتے ہیں۔ بلوچستان ملک کا پسماندہ صوبہ، ویسے تو صوبے کی پسماندگی زندگی کے ہر شعبے سے عیاں ہے لیکن اگر بات کی جائے مستقبل کے معماروں کی تو صوبے کی پسماندگی کا شکار اور اس سے سب سے زیادہ متاثر طبقہ بچے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں اب بھی 12 لاکھ سے زائد بچے تعلیم جیسے بنیادی حق سے محروم ہیں اور ان میں سے 5 سے 15 سال تک کے زیادہ تر بچے اپنے گھرانوں کی معاشی ضروریات کے لیےکچرہ چننے، مکینک شاپس اور دیگر مزدوری کےکام کرنے پر مجبور ہیں۔