پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے راستے پہلی بار جدا نہیں ہوئے، ایم کیو ایم پہلے بھی کئی بار پیپلز پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کر چکی ہےگزشتہ دور حکومت میں بھی

MONTAGE ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی راہیں ایک بار پھر جدا ہو گئیں مگر ایسا پہلی بار نہیں ہوا ایم کیوایم پہلے بھی بہت بار سندھ حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر چکی ہے دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات سے کچھ عرصہ قبل بھی متحدہ نے حکومت سے الگ ہونے کا اعلان ہی نہیں کیا تھا بلکہ پیپلز پارٹی سے اتحاد ختم کرنے کا اعلان بھی کیا تھا،، متحدہ اسمبلی میں اپوزیشن بنچوں پر چلی گئی تھی اس وقت پیپلز پارٹی سے علیحدگی کی وجہ نئے بلدیاتی نظام کا نافذ العمل نہ ہونا اور لیاری کی پیپلز امن کمیٹی کے ارکان پر قائم مقدمات کو واپس لینا شامل تھا پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ میں 18 ماہ کی دوریوں کے بعد دوبارہ مفاہمت ہوئی تھی، جس کے بعد وہ دو ہزار چودہ میں حکومت کا حصہ بنی تھیں، ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کے گذشتہ دورِ حکومت میں سندھ اور وفاق میں اتحادی تھی تاہم پانچ سالہ دورِ اقتدار کے دوران ایم کیو ایم نے متعدد بار حکومتی اتحاد سے الگ ہوئی اور بعد میں دوبارہ اتحاد کا حصہ بنی،،،دونوں جماعتوں کے درمیان کئی بار کشیدگی اور تین مرتبہ علیحدگی ہوئی پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی متحدہ مخالف شعلہ بیانی بھی کئی بار کشیدگی کی وجہ بنتی رہی،، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم انیس سو اٹھانوے میں بھی ایک دوسرے کی اتحادی جماعتیں رہی ہیں،، مگر ان کا اتحاد ایک سال بھی نہیں چل سکا تھا،،، اب ایک بار پھر متحدہ اور پیپلز پارٹی کی راہیں جدا ہوئیں، آصف علی زرداری کی مفاہمتی پالیسی، ہمیشہ گلے شکوے دور کرنے میں کام آئی اب دیکھنا یہ ہے کہ دونوں جماعتوں میں اس بار راہیں ہمیشہ کیلئے جدا ہوئیں یا کچھ عرصے بعد دونوں مل کر دوبارہ بیٹھیں گی یہ اب آنے والا وقت ہی بتائے گا،