پانامہ پیپرز کے حوالے سے سپریم کورٹ میں کارروائی کے آغاز کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتے ہیں۔ وزیراعظم
پاناما لیکس پر کپتان کا قانونی طریقے سے مقابلہ کرنے کیلئے حکومت بھی ڈٹ گئی، وزیراعظم کی زیرصدارت مشاورتی اجلاس ہوا جس میں قانونی ٹیم کو جواب تیار کرنے کی ہدایت کردی، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پانامہ پیپرز کے حوالے سے سپریم کورٹ میں کارروائی کے آغاز کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتے ہیں، پانامہ رپورٹس کے آغاز ہی سے اور اپوزیشن کے کسی بھی مطالبے سے پہلے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز پر مشتمل کمیشن کا اعلان کیا، تاکہ شفاف تحقیق کے ذریعے اصل حقائق قوم کے سامنے آجائیں۔ اس کے جواب میں واحد مطالبہ یہ سامنے آیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں حاضر سروس جج صاحبان پر مشتمل کمیشن بنایا جائے۔ جسے کسی ہچکچاہٹ کے بغیر یہ مطالبہ بھی تسلیم کر لیا۔ مگر ٹی۔ او۔ آرز کا تنازعہ شروع کر کے رکاوٹیں ڈالی گئیں، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کی روشنی میں حکومت نے متفقہ ٹی او آرز کی تیاری کے لئے ایک پارلیمانی کمیٹی قائم کر دی۔ پارلیمان میں حکومت کی واضح عددی برتری کے باوجود اپوزیشن کو برابر نمائندگی دی گئی لیکن ہماری ان تمام تر کوششوں کے باوجود اتفاق رائے نہ ہو سکا، نواز شریف کا کہنا تھا کہ اس موضوع پر دو بار قوم سے خطاب کرنے کے علاوہ قومی اسمبلی کے ایوان میں بھی اپنا تفصیلی موقف پیش کیا، لیکن دوسری جانب سے حکومت کی نیک نیتی پر مبنی تمام کوششوں کو سبوتاژ کرتے ہوئے اس کی شفاف اور بے لاگ تحقیقات کی راہ میں مسلسل رکاوٹیں ڈالی گئیں، نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ پانامہ پیپرز کا معاملہ اب الیکشن کمیشن، لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے سامنے لایا جا چکا ہے،، آئین کی پاسداری، قانون کی حکمرانی اور مکمل شفافیت پر یقین رکھتے ہیں۔ عوام کی عدالت تو پے در پے فیصلے صادر کر رہی ہے بہتر ہوگا کہ عدالت کے فیصلے کا انتظار بھی کر لیا جائے