سپریم کورٹ نے پاناما لیکس سے متعلق درخواستوں پروزیراعظم سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے۔
سپریم کورٹ میں پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے سے متعلق درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، بیرسٹر ظفر اللہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی اجازت نہ دی جائے، پارلیمنٹ موجود ہے یہ لوگ وہاں جائیں جب کہ طارق حسن ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ پورا شہر رو رہا ہے کہ اسلام آباد بند نہ کیا جائے، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ یہ کام بھی ہم کریں، ہم کسی سیاسی مسئلے میں نہیں پڑیں گے، فریقین کو سن کر پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے فیصلہ کریں گے، بیرسٹر ظفر اللہ خان نے دلائل دیئے کہ عدلیہ کو بھی روزدھمکایا جارہا ہے جس پر جسٹس عارف خلجی حسین کا کہنا تھا کہ عدالت کو کوئی دھمکی نہیں دے سکتا، عدالت عظمیٰ نے تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور عوامی مسلم لیگ کی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے وزیراعظم سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے جبکہ جوڈيشل کميشن نے بنانے کی وطن پارٹی کی درخواست خارج کرتے ہوئے کیس کی سماعت دو ہفتے تک ملتوی کردی