لبنان میں مارچ میں پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کا اعلان

لبنان کی پارلیمنٹ نے آیندہ سال 27 مارچ کو قانون سازاسمبلی کے نئے انتخابات کرانے کی منظوری دے دی ہے۔اس اقدام کے بعد وزیراعظم نجیب میقاتی کی حکومت کو عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سے معاشی بحالی کا پیکج حاصل کرنے کے لیے صرف چند ماہ کا وقت مل سکے گا۔ واضح رہے کہ لبنان میں آیندہ سال مئی میں انتخابات ہونا تھے لیکن رمضان کا مقدس اسلامی مہینہ بھی مئی میں آرہا تھا۔اس لیے اس ٹکراؤ سے بچنے کے لیے قبل ازوقت مارچ میں انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نئی پارلیمنٹ منتخب ہونے کے بعد میقاتی کابینہ صرف اس وقت تک نگران کا کردارادا کرے گی جب تک نئے وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ نہیں مل جاتا اور نئی حکومت کی تشکیل کا کام سونپ نہیں دیاجاتا ہے۔ لبنان کو اس وقت شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔عالمی بنک نے جدید تاریخ میں اس کو شدید ترین کسادبازاری سے تعبیر کیاہے۔ملک میں گذشتہ ایک سال سے جاری سیاسی تعطل کی وجہ سے اس میں مزید شدت آئی ہے۔لبنانی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں اپنی 90 فی صد قدر کھو چکی ہے اورتین چوتھائی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے لڑھک گئی ہے۔ایندھن اورادویہ جیسی بنیادی اشیاء کی قلّت نے روزمرہ کی زندگی کواجیرن بنا دیا ہے۔ وزیراعظم نجیب میقاتی کی کابینہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ایک امدادی پیکج کے حصول کے لیے بات چیت کررہی ہے۔اس نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ انتخابات بغیر کسی تاخیرکے ہوں گے ۔مغربی حکومتیں بھی لبنان میں بروقت پارلیمانی انتخابات کے انعقاد پر زوردے رہی ہیں۔ منگل کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹوڈائریکٹرمحمود محی الدین سے بیروت میں ملاقات کے بعد میقاتی نے کہا کہ ان کی حکومت نے فنڈ کے لیے ضروری مالی اعداد وشمار مرتب کرلیے ہیں۔ان کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ہمیں امید ہے،ہم اس سال کے اختتام سے قبل مالی تعاون کا پروگرام حاصل کر لیں گے۔ لیکن گذشتہ سال بیروت کی بندرگاہ پر تباہ کن دھماکے میں 200 سے زیادہ افراد کی ہلاکت اور دارالحکومت کے بڑے حصے کی تباہی کی تحقیقات پرایک تنازع اٹھ کھڑا ہوا ہے اور ان کی کابینہ کا وجود ہی خطرے میں پڑگیاہے۔ اس واقعہ کی تحقیقات کرنے والے جج طارق بیطار کو بعض وزراء نے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔انھوں نے جج کی تحقیقات کو سیاست زدہ قرار دیا ہے۔اس کے بعد نجیب میقاتی نے کہا ہے کہ کابینہ کا اس وقت تک نیااجلاس نہیں بلایا جائے گا جب تک بحران سے نمٹنے کے بارے میں کوئی معاہدہ طے نہیں پاجاتا۔ وزیر ثقافت محمد مرتضیٰ نے مبیّنہ طور پر جج طارق بیطار کی جانب سے بیروت دھماکے کی تحقیقات کو سیاست زدہ قراردیا ہے اوران پرکڑی تنقید کی ہے۔انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ میقاتی کابینہ کے کسی بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔تاہم انھوں نے ان خبروں کو مسترد کردیا جن میں انھوں نے جج بیطارکو تحقیقات سے الگ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ گذشتہ جمعرات کو بیروت میں شیعہ ملیشیا حزب اللہ اور امل تحریک سے تعلق رکھنے والے مظاہرین نے طارق بیطار کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔اس دوران میں نامعلوم مسلح حملہ آوروں کی فائرنگ سے سات افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔بیروت کی شاہراہوں پر ایک عشرے کے بعد تشدد کا یہ بدترین واقعہ تھا۔