جرمن فوج کے دو سابق فوجی دہشت گردی کے الزام میں گرفتار

جرمنی میں دفتر استغاثہ کے حکام نے ملکی فوج کے دو سابق ارکان کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔ یہ دونوں سابق فوجی جنگ زدہ عرب ملک یمن میں ایک دہشت گرد گروہ بھیجنے کے ناکام منصوبے کے مرکزی کردار تھے۔جرمن میڈیا کے مطابق وفاقی جرمن دفتر استغاثہ کی طرف سے بدھ کوبتایا گیا کہ جرمن فوج کے ان دو سابق فوجیوں پر 'شدید شبہ ہے کہ انہوں نے ملکی فوج کے سابق فوجیوں اور ریٹائرڈ پولیس افسران پر مشتمل ایک نیم فوجی گروپ قائم کرنے کی کوشش کی تھی۔حکام نے نجی کوائف کے تحفظ کے جرمن قانون کے تحت ان دونوں کی مکمل شناخت ظاہر نہیں کی اور ان کے نامکمل نام آرینڈ اڈولف اور آخِم بتائے گئے ہیں۔ فیڈرل پراسیکیوٹر آفس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ان دونوں کو ان کی مبینہ مجرمانہ سوچ کے لیے تحریک اس بات سے ملی کہ اس پیراملٹری یونٹ کے ہر رکن کو متوقع طور پر ماہانہ تقریبا 40 ہزار یور(تقریبا 46 ہزار 600 امریکی ڈالر)کے برابر رقم ادا کی جانا تھی۔اس غیر قانونی پیراملٹری یونٹ کے ارکان کی تعداد 100 اور 150 کے درمیان تک ہونا تھی اور منصوبے کے مطابق کرائے کے ان قاتلوں کو انہیں دو سابق جرمن فوجیوں کی کمان میں اپنا کام کرنا تھا، جنہیں اب گرفتار کر لیا گیا ہے۔پراسیکیوٹرز کے مطابق یہ دونوں ملزمان اس مسلح گروہ کو کئی سالوں سے خانہ جنگی کے شکار عرب ملک یمن میں مسلح کارروائیوں کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے۔ ان کارروائیوں کا مقصد 'علاقے کو ٹھنڈا کرنا اور حوثی باغیوں کو یمنی حکومت کے ساتھ مذاکرات پر مجبور کرنا بتایا گیا ہے۔دونوں گرفتار شدگان کو جنوبی جرمنی سے حراست میں لیا گیا۔