بلے بازوں نے ذمہ داری اٹھائی تو ہی پاکستان جیت سکتا ہے۔ اقبال قاسم
قومی سابق ٹیسٹ کھلاڑی اقبال قاسم کا کہنا ہے کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں قومی ٹیم کی جیت کے امکانات روشن ہیں لیکن قومی بیٹسمینوں کو ذمہ دارانہ کھیل کا مظاہرہ کرنا ہو گا،ٹیسٹ سکواڈ میں نوجوان لیگ سپنر شاداب خان کی شمولیت کو درست فیصلہ ہے، کپتان دو رائٹ آرم لیگ سپنرز کھلانے کا چانس لے ۔ویسٹ انڈیز کی ٹیم قومیٹیم کی کمزوریوں پر اٹیک ضرور کرے گی تاہم یونس خان اور مصباح الحق کی موجودگی سے ان کمزوریوں پر قابو پایا جا سکتا ہے،مصباح الحق اور یونس خان کے جانے سے خلا ایک دن میں تو پورا نہیں ہو گا لیکن بابر اعظم، اسد شفیق اور محمد حفیظ جیسے کھلاڑیوں میں ٹیم کو سنبھالنے کی صلاحیت ہے۔ایک خصوصی انٹرویو میںاقبال قاسم نے کہا کہ قومی بیٹسمینوں کی سب سے بڑی کمزوری شارٹ پچ بولنگ اور باہر جاتی ہوئی گیندوں کو کھیلنا ہے اور بلے بازوں کو سیریز میں اس سے اجتناب کرنا ہوگا۔ٹی 20اور ون ڈے میں کارکردگی کو مدنظر رکھا جائے تو پاکستانی ٹیم تعمیرنو کے مرحلے سے گزر کر آگے بڑھ رہی ہے۔ کپتان مصباح الحق اور باقی کھلاڑی کافی تجربہ کار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو موقع ملا ہے کہ وہ پہلی بار ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیت سکے کیونکہ ویسٹ انڈین ٹیم خود بھی اس وقت مشکلات میں ہے۔ اقبال قاسم نے ٹیسٹ سکواڈ میں نوجوان لیگ سپنر شاداب خان کی شمولیت کو درست فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی شمولیت سے ٹیم مضبوط ہوئی ہے۔ انھیں ٹی 20میں سیکھنے کا موقع ملا۔ اب اگر انھیں ٹیسٹ میچ میں کھیلنے کا موقع نہ ملا تو بھی ان کے سیکھنے کا تجربہ مزید بہتر ہو گا۔ان کے مطابق شاداب خان میں اگر صلاحیت ہے تو انھیں کھیلنے کا موقع بھی مل سکتا ہے۔امکان ہے کہ کپتان دو رائٹ آرم لیگ سپنرز کھلانے کا چانس لے اور یہ ماضی میں بھی ہو چکا ہے۔پاکستان کی جانب سے 50 ٹیسٹ میچوں میں 171 وکٹیں حاصل کرنے والے اقبال قاسم نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم پاکستانی ٹیم کی کمزوریوں پر اٹیک ضرور کرے گی تاہم یونس خان اور مصباح الحق کی موجودگی سے ان کمزوریوں پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا 'مصباح الحق اور یونس خان کے جانے سے خلا ایک دن میں تو پورا نہیں ہو گا لیکن بابر اعظم، اسد شفیق اور محمد حفیظ جیسے کھلاڑیوں میں ٹیم کو سنبھالنے کی صلاحیت ہے۔انھوں نے نئے آنے والے کرکٹرز کو ٹیسٹ ٹیم میں کھلانے اور ان کی ٹریننگ پر زور دیا تا کہ مستقبل میں یہی نوجوان پرانے کرکٹرز کی جگہ لے سکیں۔