ہمیں موجودہ حکومت سے کوئی توقع نہیں ہے کہ یہ فرانسیسی سفیر کو نکال سکتی ہے۔ شاہد خاقان عباسی
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمان کا کام نہیں ہے کہ وہ سفیرکو باہر نکالے بلکہ یہ حکومت کا کام ہے، وزیر اعظم یا وزیر خارجہ کھڑے ہو کرکہیں کہ ہم نے یہ معاملہ فرانس سے کیا ہے ہم فرانس سے تعلقات توڑ رہے ہیں ، ہمیں موجودہ حکومت سے کوئی توقع نہیں ہے کہ یہ فرانسیسی سفیر کو نکال سکتی ہے، یہ تو وہ لوگ ہیں کہ جموں کشمیر پر بھارت نے قبضہ کر لیا اور یہ کچھ نہیں کرسکے، یہ بول نہیں سکے، یہ پارلیمان میں بات نہیں کرسکے، ان سے ہم توقع کریں گے کہ یہ فرانس کے سفیر کو نکالیں گے۔ حکومت آکر بریفنگ دے کہ ہم نے فرانس کے ساتھ کیا معاہدے کئے ہیں اور ٹی ایل پی کے ساتھ کیا معاہدے کئے ہیں پھر ہم اپنا مئوقف بتادیں گے۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ابصار عالم ہمارے دوست اور بھائی ہیں ان جیسا واقعہ پہلے حامد میر کے ساتھ ہوا تھا، لوگ سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا ہر وہ شخص جو ٹی وی پربات کرے گا اور سوشل میڈیا پر بات کرے گا کیا ہمیں اس کو گولی مارنا پڑے گی۔ ابصار عالم حق کی بات کرتے ہیں، آج ہم سننے کے بھی قابل نہیں رہے، برداشت ختم ہو گئی ۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کو جوتامارنے کی بات اس لئے کرنا پڑی کہ وہ قرارداد کو بلڈوز کررہے تھے اور چاہ رہے تھے کہ بغیر سنے اس کو منظور کیا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملہ کا مستقل حل نکلے کہ پاکستان کے عوام کا مئوقف کیا ہے، پاکستان کے عوام اس مسئلہ پر کیا کہتے ہیں، حکومت نے کیا معاہدے کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدنیتی اپنی جگہ ہوتی ہے، عوام کو بیوقوف بنانا اپنی جگہ ہوتا ہے اور اپنے آپ کو بیوقوف بنانا اس کے بعد ہوتا ہے، کیا حکومت ایک جعلی قرارداد لاکر پارلیمان کو بیوقوف بنانے آئی تھی ، حکومت کی نیت ہی نہیں تھی، حکومت پالیسی دے چکی ہے۔ پارلیمان کا کام نہیں ہے کہ وہ سفیرکو باہر نکالے بلکہ یہ حکومت کا کام ہے،حکومت قرارداد لے کر آئی ہے کہ ہم تحفظ ناموس رسول اللہۖ چاہتے ہیں، حکومت نیم معاہدہ کر کے آئی تھی میں ہم قرارداد پیش کردیں گے اور وہ قرارداد پیش بھی نہیں ہوئی،کل (جمعہ)کو ایوان میں قرارداد پیش ہو گی اور اگر حکومت نہیں کرے گی تو ہم پیش کریں گے۔ فرانسیسی سفیر کو ملک بدرکرنے کے حوالے سے حکومت پالیسی دے، یہ حکومت کا کام ہے، حکومت آکر حقائق بتائے۔ ہمیں وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہم نے سفیر نکال دیا تو ہم دیوالیہ ہوجائیں گے، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف) ہمیں یہ کردے گا ، ہماری برآمدات بند ہو جائیں گی۔ وزیر اعظم غلط کہہ رہا ہے یا ٹھیک کہہ رہا ہے وہ فیصلہ کرے اس لئے وہ وزیر اعظم بنا ہے، مجھے وزیر اعظم بنائیں میں فیصلہ کرکے بتائوں گا، وزیر اعظم آکر ایوان کو بتائیں کہ آپ سفیر کو نکالیں گے یا نہیں نکالیں گے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت نے ایک تنظیم کو کالعدم قراردیا ہے اور حکومت کے وزیر اسی سے بات چیت کررہے ہیں، اسی قرارداد کو اسمبلی کے اندر لے کر آرہے ہیںا ور وزراء میں اتنی ہمت نہیں کہ خود قرارداد لائیں، وزیر اعظم میں اتنی ہمت نہیں کہ خود آئیں، کیا حکومت پارلیمنٹ کو بیوقوف بنانا چاہتی ہے، حکومت کہہ دے ہم بیوقوف بنانا چاہتے ہیں اور ہم تو ایسے ہی تماشے کے لئے آئے تھے، ہمارا کام پورا ہو گیا ہے، خداحافظ، یہ کہہ دیں، حکومت ہر کام بدنیتی پر کرتی ہے۔ ناموس رسالتۖ کا اہم معاملہ ہے، یہ معاملے پہلے بھی ہوئے ہیں، آج بھی ہوئے ہیں، اس کو ہلکا مت لیں، پارلیمنٹ میں اس پر بحث ہونے دیں کہ کیسے اس کا حل نکلے گا، ہم کیا چاہتے ہیں،یہ سفیر کو نکالنے یا نہ نکالنے کی بات نہیں ، یہ معاہدے کو پوراکرنے یا نہ کرنے کی بات نہیں ہے اس مسئلہ کا مستقل حل ہونا چاہئے۔(ن)لیگ چاہتی ہے کہ حکومت پہلے آکر فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کے حوالے سے پالیسی بیان دے،قرارداد یہ نہیں ہوتی کہ آئیں اس کے اوپر بحث کریں ، بحث کس بات پر کریں، حکومت کی پالیسی کیا ہے، حکومت پاکستان آپ ہیں ، آپ کی پالیسی کیاہے۔ حکومت پالیسی لائے کہ ہم سفیر کو نہیں نکالیں گے پھر ہم اس معاملہ پر بحث کر لیتے ہیں ، حکومت اپنا موقف لائے پھر ہم بھی اپنا مئوقف بتادیں گے۔ پالیسی پر بحث ہوتی ہے، بحث پر بحث نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر سیاست نہیں کرنی چاہئے اور آپ کو ناموس رسالتۖ کے نام پر سیاست نہیں کھیلنی چاہئے ، حکومت نے وعدے اور معاہدے کئے ہیں وہ پارلیمان کو آکر بتائے کہ ہم نے یہ معاہدے کئے ہیں، حکومت کی کوشش تھی کہ اپوزیشن اسمبلی میں نہ آئے اور ہم قرادادکو بلڈوز کردیں گے اور اپوزیشن کا نام ڈال دیں گے کہ اپوزیشن نہیں آئی۔