زیادتی نہیں کی، قابل اعتراض ویڈیو بنائیں، گرفتار ٹیوٹر کا اعتراف
انسداد دہشت گردی عدالت نے بچیوں کے ساتھ زیادتی اور ویڈیو بنانے والے ملزم حسن خان کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے روبرو سرکاری وکیل نے بتایا ملزم ٹیوشن پڑھنے کے لیے آنے والی بچیوں کو زبردستی زیادتی کا نشانہ بنا کر ویڈیو فلم بناتا اور انہیں بلیک میل کرتا تھا۔ ملزم سے ویڈیوز اور واقعہ کے حقائق جاننے کے لیے تیس روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے عدالت نے دلائل سننے کے بعد سماعت تین ستمبر تک ملتوی کر دی۔ نیشن رپورٹ کے مطابق گرین ٹائون کے 50 سالہ ٹیوٹر حسین احمد خان نے پولیس سٹیشن میں دی نیشن کو خصوصی انٹرویو میں اعتراف کیا کہ 6 برسوں میں اس نے 10 سے 20 لڑکیوں کے ساتھ قابل اعتراض ویڈیو بنائیں۔ ان تمام کی عمر 13 سال سے کم تھی لیکن وہ انہیں سیکس کی تعلیم دیتا تھا۔ پولیس تحقیقات کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے جرم پر شرمندہ ہے۔ اس کے گھر پر چھاپے کے وقت 30 سے زائد فلمیں اور تصاویر برآمد کی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ جو سامان قبضے میں لیا گیا اسے سیل کردیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مرتبہ پولیس نے اطلاع ملتے ہی چھاپہ مارا اور تمام سامان قبضے میں لے لیا۔ ایک ویڈیو میں ٹیوٹر برہنہ دکھائی دیتا ہے جبکہ ایک دوسرے کلپ میں وہ 10 سالہ بچی کو ڈانس کی تعلیم دے رہا ہے۔ ایک سوال پر ملزم نے بتایا کہ وہ اپنے اقدام پر شرمندہ اور معذرت خواہ ہے۔ دی نیشن سے بات کرتے ہوئے ملزم نے کہا اس نے کسی لڑکی سے زیادتی نہیں کی لیکن پولیس نے اس کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ویڈیو میں وہ لڑکی کیساتھ زیادتی کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ملزم نے بتایا میں نے کیمرے کے سامنے بہت سے سیکسی اقدامات کئے لیکن یہ صرف تعلیم دینے کیلئے ہوتے تھے۔ پولیس نے ایک متاثرہ بچی کے والد کی درخواست پر ملزم کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج کیا ہے۔ بچی کے والد نے بتایا کہ رابطے پر ملزم نے کہا اگر اس کیس میں پولیس کو شامل کیا تو وہ تمام مواد انٹرنیٹ پر ڈال دے گا۔ پولیس کے مطابق ملزم کی اہلیہ کئی برس قبل اسے چھوڑ کر جاچکی ہے۔ اکیڈمی میں ملزم کی بہت سی بچیوں تک رسائی ظاہر کرتی ہے کہ یہ کیس بڑھ سکتا ہے۔