بھارت کی دعوت پر سرتاج عزیز بھارت کا دورہ کر رہے ہیں لیکن یہ ملاقات ہی کینسل ہوتی نظر آ رہی ہے
مئی 2013 میں دہلی میں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات ہوئی جس کے 14 ماہ بعد روسی شہر اوفا میں ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کی دہلی میں ملاقات کرانے کا فیصلہ کیا گی19 جولائی کو بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کر کے اوفا سمجھوتے کی خلاف ورزی کی22جولائی کو وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بھارتی ہم منصب کو آموں کا تحفہ بھیجا اور 27 جولائی کو بھارتی پنجاب کے ضلع گورداس پور میں تھانے پر حملہ ہوا اور بھارت نے فوری
الزام عائد کردیا کہ تھانے پر حملہ کرنے والے شدت پسند پاکستان سے آئے تھے31جولائی کو سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی ملک میں مداخلت کے معاملے کو اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر اٹھانے پر غور کیا جا رہا ہے۔19اگست کو پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے پر بھارت سے احتجاج کیا، اسی دن اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے دونوں ممالک سے کہا کہ وہ ’انتہائی ضبط‘ کا مظاہرہ کریں۔ اتوار کو ہونے والے مذاکرات کی دعوت بھی بھارت نے سات اگست کو دی تھی
پاک بھارت تعلقات چودہ اگست انیس سو سینتالیس سے یا شاید اس سے بھی قبل جب تحریک آزادی چل رہی تھی تب سے خراب ہیں،،لیکن ان تعلقات کو خراب کرنے میں اہم کردار ادا کرنیوالوں کی درجہ بندی کی جائے تو پہلا نمبر جنونی بھارتی میڈیا کا ہوگا
بھارت میں الیکشن سے لے کر ٹی وی ٹاک شوز تک میں کامیابی صرف اسی وقت ملتی ہے جب پاکستان کیخلاف زہر اگلا جائے،مادر پدر آزاد بھارتی میڈیا اپنے ملک میں تو انڈر ورلڈ ڈانز تک کیخلاف آواز اٹھانے سے گھبراتا ہے لیکن جب بات پاکستان مخالف نعروں کی ہو تو اس میں بنیا کسی سے پیچھے نہیں رہتا ،،انڈین میڈیا پر پاکستان کی مخالفت ثواب کمانے کی غرض سے کی جاتی ہے ، دنیا بھر میں ایڈز سے سب سے زیادہ متاثر بھارت کا میڈیا اپنے ملک میں نہ تو صحت عامہ پر بات کرتا ہے نہ غربت کے خاتمے پر, ہاں کشمیر کا ذکر ضرور کیا جاتا ہے اور ڈھول بجا بجا کر کیا جاتا ہے حالیہ پاک بھارت مذاکرات میں بھی پہلا رخنہ بھارتی میڈیا نے ہی ڈالا تھا جب چند ٹی وی چینلز نے تجویز دی کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو نئی دہلی میں حریت رہنماؤں سے ملاقات نہیں کرنی چاہیے ،،چند گھنٹے بعد ہی بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان بھی اپنے میڈیا کے ہمنوا بن گئے اور یوں یہ مذاکرات کھٹائی میں پڑتے نظر آتے ہیں ، تاہم یہ فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے کہ بھارتی میڈیا حکومت کی زبان بولتا ہے یا بھارتی حکومت اپنے میڈیا کے کہنے پر چلتی ہے