امریکا کے نئے میزائل تجربے پر چین اور روس کا اظہار تشویش
امریکا کی طرف سے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے نئے میزائل تجربے پر چین اور روس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی میزائل تجربے سے عالمی سطح پر ہتھیاروں کے حصول کی ایک نئی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔ ماسکو اور بیجنگ نے واشنگٹن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کے میزائل تجربے سے عالمی سطح پر ایک نئی تشویش پیدا ہوسکتی ہے۔ منگل کے روز ماسکو کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکا نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ کرکے فوجی کشیدگی کو بڑگاھنے کی کوشش کی ہے۔ امریکا نے یہ تجربہ روس کے ساتھ طے پائے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کے معاہدے سے علاحدگی کا اعلان کیا تھا۔ روسی نائب وزیر دفاع سیرگی ریابکوف نے خبر رساں ایجنسی 'ٹاس' کو بتایا کہ امریکی میزائل تجربے کا معاملہ کافی افسوس ناک ہے۔ اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا فوجی کشیدگی کو ہوا دینے کی راہ پر چل رہا ہے۔ ہم اس طرح کی اشتعال انگیزی کا جواب نہیں دیتے۔ درایں اثناء چین نے بھی امریکا کے میزائل تجربے پر شدید تنقید کی ہے۔ کیلی فورنیا کے ساحل سے داغے گئے میزائل کے بارے میں بیجنگ کا کہنا ہے کہ اس تجربے سے اسلحہ کے حصول کی ایک نئی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔ خیال رہے کہ امریکا نے سوموار کے روز ایک بیان میں درمیانے فاصلے تک مار کرنےوالے میزائل کا تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ یہ تجربہ امریکا اور روس کے درمیان 1987ء کو طے پائے معاہدے کے خاتمے کے بعد کیا گیا ہے۔ سابق سوویت یونین اور امریکا کے درمیان طے پائے معاہدے میں دونوں ملکوں نے درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے تجربات نہ کرنے یا کرنے سے قبل ایک دوسرے کو اعتماد میں لینے کا عہد کیا۔