ایران بھی اسرائیل امن معاہدے میں شامل ہوجائے گا. امریکی صدر ٹرمپ کا دعویٰ
ایران بھی اسرائیل امن معاہدے میں شامل ہوجائے گا، امریکی صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب اور ایران بھی اسرائیل امن معاہدے میں شامل ہوجائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے توقع ظاہر کی ہے کہ متحدہ عرب امارات کے بعد سعودی عرب اور ایران بھی اسرائیل امن معاہدے میں شامل ہوجائیں گے۔گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اس امن معاہدے کے تحت یو اے ای کو ایف 35 لڑاکا طیاروں کی فروخت زیر غور ہے۔صحافی کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ، کیا متحدہ عرب امارات کے بعد سعودی عرب بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کردے گا، جس پر امریکی صدر نے جواب دیا، میرا خیال ہے سعودی عرب بھی اس معاہدے میں شامل ہوجائے گا۔ٹرمپ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے جلد ہی کہیں گے کہ امریکا ایران کے خلاف معطل کی گئی سابقہ تمام پابندیوں کی بحالی چاہتا ہے. سفارتی ذرائع کے مطابق روس اور چین سمیت دیگر ممالک کی جانب سے امریکی اقدام کی شدیدمخالفت متوقع ہے ایران ایٹمی ڈیل کے بعد تہران کے خلاف پابندیاں معطل کی گئی تھیں واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے لیے معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان سفارتخانہ کھولنے پر بھی اتفاق ہوا معاہدے پر باضابطہ دستخط آئندہ چند ہفتوں میں ہوں گے. ادھر سعودی عرب نے فلسطینیوں سے بین الاقوامی امن معاہدہ کرنے تک اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا ہے کہ مملکت عرب امن منصوبے کی بنیاد پر امن کے قیام کے حوالے سے پابند ہے۔انہوں نے یہ بات جرمنی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی. سعودی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اسرائیل کے جانب دارانہ اقدامات فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان امن کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں شہزادہ فیصل بن فرحان کے مطابق ان کے جرمن ہم منصب ہائیکو ماس کے ساتھ بات چیت میں ایران پر عائد ہتھیاروں کی پابندی میں توسیع کی ضرورت کا معاملہ زیر بحث آیا ہے سعودی وزیر نے کہا کہ ایران حوثی ملیشیا کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے.