ہوا میں نمی کا زیادہ تناسب کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ طبی ماہرین
طبی ماہرین نے کہا ہے کہ ہوا میں نمی کا زیادہ تناسب کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جبکہ خشک ہوا والے کمرے اور بند ایئر کنڈیشند عمارات اس وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ پر دس تحقیقی رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد جرمن اور بھارتی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ اس وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ اور عمارتوں کے اندر ہوا میں نمی کے زیادہ تناسب کو یقینی بنایا جائے۔ماہرین کے مطابق ان مقامات پر ہوا میں نمی کا تناسب کم از کم چالیس فیصد اور زیادہ سے زیادہ ساٹھ فیصد ہونا چاہیے۔ ماہرین کے مطابق کووڈ۔19 کے مریض کے منہ یا ناک سے کھانسی یا چھنک کے دوران نکلنے والے ننھے قطرے نمکیات، پانی، نامیاتی اجزا اور کورونا وائرس پر مشتمل ہوتے ہیں۔ہوا میں نمی کے زیادہ تناسب کی صورت میں مزید آبی بخارات ان پر جمع ہوجانے کی وجہ سے ان ننھے قطروں کا وزن بڑھ جاتا ہے اور وہ فوری طور پر زمین پر یا کسی دوسری سطح پر بیٹھ جاتے ہیں۔اس طرح ہوا میں کم دیر تک رہنے کی وجہ سے ان کے منہ، ناک یا آنکھوں کے راستے کسی دوسرے فرد کے جسم میں داخل ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ خشک ہوا اور کم درجہ حرارت کی صورت میں کووڈ۔19 کے مریض کے منہ یا ناک سے نکلنے والے ننھے قطروں کا حجم مزید کم ہو جاتا ہے اور وہ زیادہ دور اور زیادہ دیر تک فضا میں رہتے ہیں جس کے نتیجہ میں دوسروں کے متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔کم حجم اور وزن کے ساتھ یہ ان قطروں میں کورونا وائرس زیادہ دیر تک ایکٹو رہ سکتا ہے۔اسی طرح کووڈ۔19 کے مریضوں کی موجودگی والے کمروں یا عمارات میں دروازے اور کھڑکیاں کھلی رکھنے سے بھی وائرس کے پھلینے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔اس کے علاوہ ہوا میں نمی کا تناسب کم ہونے سے ہماری ناک کے اندر رطوبت خشک ہو جاتی ہے اور ایسی صورتحال کورونا وائرس کے لئے بے حد سازگار ثابت ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اانے والے دنوں میں زمین کے شمالی نصف کرے کے ممالک میں موسم سرما کا آغاز اور ہوا میں نمی کے تناسب میں کمی کورونا وائرس کی وبا کے تیزی سے پھیلاؤ میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہیں۔ ان علاقوں میں بند کمروں کو گرم رکھنے کے انتظامات صورتحال کو مزید خراب کر سکتے ہیں کیونکہ ایسی صورت میں باہر کی ٹھنڈی ہوا قدرتی طور پر کمروں کے اندر آنے کی کوشش کرتی ہے۔ماہرین نے سنگا پور اور ملائیشیا کے مکینوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جاری موسم گرما کے دوران گھروں کو اندر سے ٹھنڈا کرنے کے انتظامات سے گریز کریں کیونکہ اس کے نتیجہ میں ان گھروں کے اندر ہوا میں نمی کا تناسب بھی کم ہو جاتا ہے۔ ماہرین نے حکومتوں اور اارکیٹیکچرز پر زور دیا ہے کہ وہ عمارتوں کے اندر ہوا میں نمی کے زیادہ سے زیادہ تناسب کو یقنی بنانے پر توجہ مرکوز کریں کیونکہ اس سے نہ صرف کورونا وائرس بلکہ دیگر اقسام کے وائرسز سے ہونے والے وبائی امراض کے پھیلنے کے امکانات بھی کم ہوں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں بنائی جانے والی عمارتوں میں زیادہ بڑے کمرے بنائے جائیں جن میں سماجی فاصلے کے اصول پر آسانی سے عمل کیا جاسکے۔