سپریم کورٹ نے نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری کیلئےالیکشن کمیشن کو تئیس فروری تک کی مہلت دیدی ۔

انتخابی فہرستوں سے بوگس ووٹوں کے اخراج سے متعلق بینظیر بھٹو اور عمران خان کی پٹیشنز کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ کر رہا ہے۔ الیکشن کمیشن اور نادرا نے نئی ووٹرلسٹوں کی تیاری پررپورٹ عدالت میں پیش کی جس میں موٴقف اختیار کیا گیا کہ سندھ میں سیلاب کی وجہ سے مصدقہ انتخابی فہرستوں کی تیاری میں تاخیر ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سندھ کے صرف چھ اضلاع میں سیلاب آیا، انتخابی فہرستوں کی تیاری میں ایک ایک سیکنڈ کی اہمیت ہوتی ہے، یہ معاملہ قومی مفاد کاہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن کو تئیس فروری تک انتخابی فہرستوںکی تیاری کے لیے مہلت دے سکتے ہیں۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ستائیس جون دوہزاربارہ تک انتخابی فہرستیں تیار ہوجائیں گی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ لگتا ہے دو سال میں بھی فہرستیں تیار نہیں ہوں گی۔ اس موقع جسٹس طارق نے ریمارکس دیئے کہ کل انتخابات ہوجائیں تو کیا بوگس فہرستوں سے پارلیمنٹ بنے گی۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انتخابی فہرستوں کی تیاری میں جان بوجھ کر تاخیر کی گئی اورالیکشن کمیشن ذمہ داری انجام دینے میں ناکام رہا ہے جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن کیخلاف کارروائی کرنا پڑیگی۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور سندھ نے فہرستوں کی تیاری موخر کرنیکی قراردادیں بھیجیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وہ قراردادیں سامنے لائیں، سندھ نے تو ایسی کوئی قرار داد نہیں دی ، جمہوری حکومت کیسے لسٹوں کی تیاری کاعمل روک سکتی ہے۔ چاہے ساری دنیا کوانتخابی فہرستوںکی تیاری پر لگادیں لیکن یہ بروقت تیار ہونی چاہئیں.