یقین نہیں کہ طالبان واقعی امن چاہتے ہیں:امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد
امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ انہیں اس بارے میں شکوک و شبہات ہیں کہ کیا طالبان حقیقت میں افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں یا نہیں۔ کابل میں افغان خبر رساں ادارے 'آریانا نیوز' کے ساتھ ایک انٹرویو میں خلیل زاد نے طالبان کی جانب سے افغان حکومت کے نمائندوں کے ساتھ ملنے سے انکار پر تحفظات کا اظہار کیا۔امریکی ایلچی کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ افغان حکومت 17 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی خواہش مند ہے لیکن یہ یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ آیا طالبان بھی درحقیقت امن چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہمیں انتظار کرنا ہوگا اور طالبان کے آئندہ اقدامات کا جائزہ لینا ہوگا۔انٹرویو میں خلیل زاد نے ایک بار پھر زور دیا کہ افغانستان میں آئندہ سال اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل فریقین کے درمیان امن معاہدہ ہوجانا چاہیے۔ تاہم ان کے بقول اس بات کا انحصار افغان حکومت اور طالبان پر ہے۔اپنے انٹرویو میں خلیل زاد نے بتایا کہ رواں ہفتے ابوظہبی میں ہونے والی بات چیت کے دوران دونوں ملکوں نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان تین ماہ کے جنگ بندی کی تجویز دی۔خلیل زاد کے بقول طالبان نے جنگ بندی کی تجویز پر کوئی وعدہ نہیں کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں اپنی اعلی قیادت سے اس بارے میں مشاورت کرنی ہوگی۔امریکی ایلچی نے بتایا کہ انہوں نے طالبان پر واضح کردیا ہے کہ اگر دہشت گردی پر قابو پالیا جائے تو امریکہ افغانستان میں اپنی مستقل فوجی موجودگی نہیں چاہے گا۔