قومی ترانےکےخالق حفیظ جالندھری کی37ویں برسی

پاکستانی قومی ترانے کے مصنف حفیظ جالندھری کا 37واں یوم وفات آج ملک بھر میں عقیدت و احترام سےمنایا جارہا ہے۔ حفیظ جالندھری 14 جنوری 1900 کوبھارتی ریاست پنجاب کے شہر جالندھر میں پیدا ہوئے اور قیام پاکستان کے بعد لاہور ہجرت کی اور یہیں مستقل سکونت اختیار کی ۔حفیظ جالندھری نے اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں میں جذبہِ حریت بیدار کیا ۔انہوں نے "شاہنامہ اسلام "لکھا جو چار جلدوں میں شائع ہوا۔"شاہنامہ اسلام" ایک ایسی تصنیف ہے جو محض صرف شاعری سےہی تعلق نہیں رکھتی بلکہ یہ اسلام کی منظوم تاریخ ہے اور اخلاقِ اسلامی کی تعلیم کے لیے ایک درسی کتاب کا کام بھی دیتی ہے ۔یہ کتاب مصنف حفیظ جالندھری کے جذباتِ مذہبی کی ایک دلکش تصویر ہے جو لفظوں سے کھینچی گئی ہے ۔ اس کے ذریعہ انہوں نے اسلامی روایات اور قومی شکوہ کا احیا ءکیا جس پر انہیں فردوسی اسلام کا خطاب دیا گیا۔ 1949 میں قائد ملت لیاقت علی خان کے دور میں قومی ترانہ کمیٹی بنائی گئی اور تمام شعراء اور موسیقاروں کو لکھنے اور دھن ترتیب دینے کی دعوت دی گئی ۔کمیٹی کو بہت زیادہ قومی ترانے موصول ہوئے مگر کسی کو بھی منظور نہیں کیا گیا۔پھر احمد غلام علی چھانگلہ نے ترانے کی دھن مرتب کی اور منظور بھی ہوئی مگر قائد ِ ملت کو اسی سال شہید کر دیا گیا تو ترانے کا کام مکمل نہ ہوسکا ۔دھن کے مطابق پھر کام حفیظ جالندھری کو سونپا گیااوراس کو حفیظ جالندھری نے مکمل کیا ۔1952 میں قومی ترانے کی تخلیق کا تاج بھی حفیظ جالندھری کے سر جاتا ہے اور قومی ترانے کے خالق کی حیثیت سے انہوں نے شہرت حاصل کی ۔ 1935 میں حفیظ جالندھری کا پہلا مجموعہ کلام "نغمہ زار " کے نام سے شائع ہوا اور ملکہ پکھراج نے اسی مجموعے میں موجود"ابھی تو میں جوان ہوں" گیت گایا جس نے بے پناہ شہرت حاصل کی انہوں نے تحریک پاکستان میں بھی حصہ لیا اور اپنی تحریروں کو معاشرے کی بہتری کے لئے استعمال کیا۔ حفیظ جالندھری نے 1965 کی پا ک بھارت جنگ کے دوران متعدد قومی گیت لکھے ۔ آپ نو نہال ،ہزار داستان،تہدیب نسواں اور دیگر ماہانہ رسالوں کے ایڈیٹر بھی رہے ۔آپ کو اردو کے نامور مقبول رومانی شاعر اور افسانہ نگار کے طور پر بھی جانا جاتا ہے ۔حفیظ جالندھری کے شعری مجموعوں میں نغمہ بار، تلخابہ شیریں اور سوزو ساز، افسانوں کا مجموعہ ہفت پیکر، گیتوں کے مجموعے ہندوستان ہمارا، پھول مالی اور بچوں کی نظمیں شامل ہیں ۔حفیظ جالندھری کو تمغِہ حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سے نوازا گیا ۔حفیظ جالندھری 21دسمبر 1982 کو 82 برس کی عمر میں اس دنیائے فانی کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہہ گئے انہیں لاہور میں سپرد خاک کیا گیا ۔