بھارتی فوجی محاصرے سے 139ویں روز بھی مقبوضہ کشمیر میں صورتحال بدستور ابتر
بھارتی فوجی محاصرے سے ہفتے کو 139ویں روز بھی مقبوضہ کشمیر میں صورتحال بدستور ابتر ہے۔ ۔ دفعہ 144کے تحت عائد پابندیوں اور انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسز کی معطلی کے باعث وادی کے لوگ مسلسل مشکلات کا شکار ہیں ۔ سرینگر جموں شاہرا ہ جموں خطے کے ضلع رام بن میں مٹی کے تودوںکی لپیٹ میں آنے کے باعث بند ہو گئی جسکی وجہ سے وادی کشمیر کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع رہا۔ کے پی آئی کے مطابق متعددکشمیری نوجوانوںنے مقبوضہ علاقے میں انٹرنیٹ کی مسلسل بندش کے خلاف پریس انکلیو سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرین نے انٹرنیٹ کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی حکومت اس طرح کے اقدامات کے ذریعے انہیں دیوار کے ساتھ لگا رہی ہے ۔ سری نگر،سوپور، پلوامہ ،بانڈی پورہ اور دیگر علاقوں میںبھارت مخالف مظاہرے کیے گئے ۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے مختلف مقامات پر مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا ۔ حریت کانفرنس ع کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کو بدستور گھر میں نظر بند رکھ کر انہیں جامع مسجد میں خطبہ جمعہ دینے اور نماز اداکرنے کی اجازت نہیںدی۔۔جموںوکشمیر پیپلز لیگ کے رہنمائوں مولوی رفیق،نثاراحمد، منظور احمد اورعادل فاروق نے مختلف علاقوں میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی مظالم کا ثابت قدمی سے مقابلہ کرنے پر مقبوضہ کشمیرکے عوام کی تعریف کی ہے ۔انہوںنے کہاکہ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب کشمیری بھارتی تسلط سے آزادی حاصل کر لیں گے۔ادھربھارتی پولیس نے نیشنل کانگرس کے جموںوکشمیر شاخ کے صدر اودے چب کو جموں شہر میںشہریت کے متنازعہ قانون کے خلاف حالیہ مظاہروں کے دوران نئی دلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کے خلاف پولیس کی کارروائی کے خلاف ایک مظاہرے کے دوران گرفتار کرلیا۔ نیشنل سٹوڈنٹس یونین آف انڈیا سے وابستہ طلبا کے ایک گروپ نے بھی بھارت کے مختلف حصوں میں طلبا پر پولیس کے مظالم کے خلاف جموں یونیورسٹی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔