بھارت:مسلم مخالف متنازع قانون کے احتجاج میں مزید تیزی،144 نافذ ، انٹرنٹ سروس بند

بھارت میں مسلم مخالف متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس گردی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 16 سے تجاوز کر گئی ہے۔ صرف، اترپردیش میں پولیس گردی کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق متنازع شہریت قانون کے خلاف پورے بھارت میں احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ کے پی آئی کے مطابق بھارتی حکومت نے مظاہروں کو روکنے کے لیے طاقت کے بھرپور استعمال کے ساتھ ہی کئی ریاستوں میں144 نافذ اور انٹرنٹ سروس بند کر دی ہے۔ یوپی کے 12 اضلاع میں انٹرنیٹ سروسز کو بند کردیا ہے۔ لکھنو ، مو، وارانسی، سنبھل سمیت درجنوں ضلاع میں انٹرنیٹ بند کردیا گیا ہے۔ اس کیساتھ ہی انتظامیہ نے پوری ریاست میں 31 جنوری تک دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔ لکھنو میں ہوئے تشدد میں پولیس نے اب تک 150 کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 19 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سمیت مختلف ریاستوں اور شہروں میں متنازع بل کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں دہلی میں بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی، پولیس نے خواتین سمیت سیکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا، مظاہرین پر آنسوگیس کی شیلنگ اور واٹرکینن کا بھی استعمال کیا گیا۔مظاہرین نے متعدد گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں نذرآتش کردیں، پولیس تشدد سے جامعہ ملیہ اور علی گڑھ یونیورسٹی کے متعدد طلبا زخمی ہوئے۔ لکھنو، منگلورو اور دہلی سمیت مختلف شہروں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس تاحال بند ہے۔ اترپردیش میں اسکول اور کالج آج بند کر دیے گئے ہیں کولکتہ میں مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بینر جی نے پھر احتجاجی ریلی نکالی اور متنازع شہریت بل پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔لکھنو میں کل ایک شخص کی موت ہوگئی تھی ۔ فیروز آباد ، کانپور ، میرٹھ اور سنبھل میں ایک ایک شخص کی موت ہوئی ہے جبکہ بجنور میں دو لوگ مارے گئے ہیں ۔اترپردیش کے تقریبا 20 اضلاع میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ۔ گورکھپور ، فیروز آباد ، کانپور اور ہاپور میں بھی مظاہرہ کے درمیان جھڑپ اور تشدد کی اطلاعات ہیں ۔ سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد اور پتھراو میں بلند شہر میں متعدد مظاہرین اور پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں ۔ بلند شہر ضلع افسر رویندر کمار نے بتایا ہے کہ موبائل انٹرنیٹ خدمات اور براڈ بینڈ سروسز کو معطل کردیا گیا ہے ۔