اسرائیلی فوج کو فسطینی شہریوں کو گولی مارنے کے احکامات جاری

اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے فلسطینی شہریوں بالخصوص سنگ باری کرنے والوں کا تعاقب کرتے ہوئے انہیں گولی مارنے کے نئے احکامات پر فلسطینیوں میں خوف وہراس کی نئی لہر دوڑ گئی ہے۔ گولی باری کے حوالے سے اسرائیلی فوج کی طرف سے منظور کی گئی نئی پالیسی نے فلسطینی اداروں اور عوام کو خوف میں ڈال دیا ہے۔نئی اسرائیلی پالیسی کے بعد فلسطینی شہریوں کی زندگیوں کے بارے میں فکر مند ہیں، خاص طور پر وہ لوگ جو قابض افواج اور آباد کاروں کے طرز عمل کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں ان کے حوالے سے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اتوار کے روز اسرائیلی فوج کی کمان نے اپنے فوجیوں کو نئی ہدایات جاری کیں جن میں فوجیوں مو فلسطینیوں پر طاقت کے استعمال کو وسعت دی گئی ہے۔ نئی پالیسی کے تحت پہلے سے بے لگام اسرائیلی فوجی نہتے فلسطینیوں پر گولیاں چلا سکتے ہیں۔ اس قبل اسرائیلی فوج کی طرف سے ہدایات تھیں کہ فوجی صرف اس وقت گولی چلا سکتے ہیں جب انہیں جان کا خطرہ لاحق ہو۔ اخبار ’یروشلم پوسٹ‘ کے مطابق نئی ہدایات اسرائیلی فوجیوں کو فلسطینیوں پر پتھر پھینکنے والوں اور پٹرول بم پھینکنے والوں گولی مارنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اسرائیلی فوجی اس وقت بھی ان پر گولی چلا سکتے ہیں جب وہ جائے وقوعہ سے نکل چکے ہوں۔ مذکورہ بالا ہدایات اسرائیلی فوج اور آباد کاروں کے طرز عمل کے خلاف بڑھتے ہوئے فلسطینیوں کے احتجاج کے بعد سامنے آئیں۔ یہ ہدایات قابض اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایویو کوچاوی کے اسی طرح کے فیصلے کی روشنی میں بھی آئی ہیں، جس میں فوجیوں کو فوجی اڈوں یا ’فائرنگ زون‘ میں داخل ہونے والے ہر شخص پر گولی چلانے کی اجازت دی گئی تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئی ہدایات کا تقاضا ہے کہ فوجیوں کوآتشیں گولہ بارود کے ساتھ جواب دینے کا پورا حق ہے اگر وہ اپنی جان کو خطرہ محسوس کرتے ہیں۔