پاکستان سمیت آج دنیا بھر میں مادری زبان کا دن منایا جا رہا ہے۔
مادری زبانوں کے ہر لفظ اور جملے میں روایات، تہذیب و تمدن، ذہنی و روحانی تجربے پیوست ہوتے ہیں، اِسی لیے ماں بولی کو ہمارے مادی اور ثقافتی ورثے کی بقاء اور اُس کے فروغ کا سب سے موثر ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ نومبر 1999ء کو اقوام متحدہ نے 21 فروری کو مادری زبانوں کا دن منانے کا اعلان کیا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً 65 سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں، وطن عزیز میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان پنجابی ہے جسے 48 فیصد افراد بولتے ہیں۔ 12 فیصد سندھی، 10 فیصد سرائیکی،8 فیصد انگریزی، اردو، پشتو، 3 فیصد بلوچی، 2 فیصد ہندکو اور ایک فیصد براہوی زبان بولی جاتی ہے۔ ضلع چترال کو دنیا کا کثیراللسانی خطہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے جہاں چودہ زبانیں بولی جاتی ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 6912 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 516 ناپید ہو چکی ہیں۔ ماہرین لسانیات کا کہنا ہے کہ جب کوئی زبان معدوم ہوتی ہے تو اُس کی روایات اور ثقافت بھی اپنی موت آپ مر جاتی ہے۔