عمران خان قومی اسمبلی کے نہیں،کنٹینر کے وزیراعظم ہیں:پاکستان مسلم لیگ (ن)

اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو جانبدار قرار دے دیا اور کہا ہے کہ نئے پاکستان کی نئی اسمبلی میں چند منٹوں میں اجلاس ختم کرنے کی روایت قائم کی جا رہی ہے۔ عمران خان قومی اسمبلی کے نہیں بلکہ کنٹینر کے وزیراعظم ہیں۔ مارچ میں مولانا فضل الرحمن کے ملین مارچ میں اپوزیشن کی شرکت کا مشترکہ فیصلہ کیا جائے گا۔ سابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا بیان نہیں دیا تھا اس کی تردید کرتے ہیں اس حوالے سے بھارتی وکیل نے عالمی عدالت میں غلط بیانی کی ہے۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے چلنے والی اطلاعات حقائق کے منافی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ اور احسن اقبال نے قومی اسمبلی اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کیا یہ نیا پاکستان ہے کہ چند منٹوں میں قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی لپیٹ دیا جاتا ہے ایسا تو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ سپیکر قومی اسمبلی دباؤ کا شکار ہیں۔ اسی دباؤ کی وجہ سے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصول، روایت اور سنہری پارلیمانی اقدار ہیں کہ اپوزیشن کو بولنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ ہم جب بھی بات کرنے کے لئے اٹھتے ہیں۔ سپیکر حکومتی بینچوں کی طرف دیکھتے ہیں۔ نئی روایت قائم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف آغا سراج درانی کی گرفتاری کا معاملہ نہیں ہے بلکہ ایک سپیکر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ کسی صوبائی اسمبلی کے سپیکر کو بغیر ثبوت کے گرفتار کرنے کے معاملے پر ساری جمہوری قوتوں پر احتجاج لازم ہے۔ ہم احتساب سے راہ فرار اختیار نہیں کرتے۔ احتساب کے قانون کو مکمل طور پر مسلم لیگ (ن) پر لاگو کردیں۔ مکمل طور پر ہمارے خلاف استعمال کر لیں ہمیں پرواہ نہیں ہے مگر ہے یہ کالا قانون اور احتساب قانون کو مکمل طور پر ختم ہونا چاہئے۔ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اپنے ارکان کو معاشی صورتحال کے حوالے سے جھوٹ بولنے کی تلقین کی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے ارکان سے کہا ہے کہ اقتصادی ناکامی کا ذمہ دار سابقہ حکومتوں پر ڈالتے رہیں۔ عمران خان نے اپنے ارکان کو یہاں تک جھوٹ بولنے کی ہدایت کی کہ معیشت کے حوالے سے اتنا جھوٹ بولیں کہ سچ کا گمان ہونے لگے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ملک و قوم پر اقلیتی حکومت مسلط ہے۔ ڈھائی کروڑ ووٹ اپوزیشن جماعتوں کو ملے۔ عوام کی چیحیں نکل رہی ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی حالیہ رپورٹ موجودہ حکومت کے دور میں اقتصادی ترقی کے معاملے پر چارج شیٹ ہے۔ 100 ارب روپے کا خسارہ کیسے ہو گیا۔ محاصل میں 174 ارب روپے کا شارٹ فال ہے۔ کہا گیا تھا کہ ایف بی آر میں انتظامی اصلاحات کے نتیجے میں 90 ارب روپے زیادہ ملیں گے کہاں ہیں یہ اضافی محاصل؟ اب تو یہ حکومت کے لئے ڈراؤنا خواب بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈیم کے معاملے پر تیرہ ارب روپے کی اشتہاری مہم چلائی۔ ڈیم کے لئے 9 ارب جمع ہوئے۔ تحقیقات ضروری ہیں۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتیاں کی گئیں۔ کیا یہ معاملہ اس لئے اٹھایا گیا تھا کہ اپنی تشہیری مہم چلانی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کہا گیا تھا کہ 200 ارب آئیں گے۔ اب کہا جا رہا ہے کہ چلو 200 عرب تو آ گئے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو گیس کی قیمتوں میں 342 گنا اضافہ کر دیں۔ ناجائز بلز بھجوائیں کیا وہی تحقیقات کریں گے۔ عوام پر بھاری بوجھ ڈالنے والے تحقیقات کر کے ریلیف نہیں دیں گے۔ اس معاملے پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن کی طرف سے احتجاج کیا جائے گا۔ ہمارے پاس ہزاروں صارفین کے بلز آ چکے ہیں جن صارفین کے سینکڑوں میں بلز آتے تھے ان کے 20 اور 30 ہزار روپے کے زائد بلز آئے ہیں۔ اب کہہ رہے ہیں کہ ہم خود ہی تحقیقات کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بے شک احتساب قانون کو مسلم لیگ (ن) پر مکمل طور پر لاگو کر دیں۔ ہماری پوری جماعت کے خلاف استعمال کر لیں مگر ہے یہ کالا قانون اسے مکمل طور پر ختم ہونا چاہئے اور اگر کوئی تبدیل کرنا چاہتا ہے تو افہام و تفہیم سے ہی اس میں ترامیم ہو سکتی ہیں۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ جعلی مینڈیٹ والوں کا سامنا ہے۔ عمران خان قومی اسمبلی نہیں بلکہ کنٹینر کے وزیراعظم ہیں۔ سپیکر سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ اس قدر دباؤ کو قبول کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ مارچ میں مولانا فضل الرحمن کے ملین مارچ میں اپوزیشن کی مشترکہ شرکت کا فیصلہ متفقہ طور پر کیا جائے گا۔ ہم اصولی طور پر احتجاج سے متفق ہیں۔ مگر کس قسم کے احتجاج میں شریک ہونا ہے اس کا فیصلہ پارٹی قیادت مشاورت سے ہی کر سکتی ہے۔ ابھی اس حوالے سے دوٹوک کچھ نہیں کہہ سکتا۔ رانا ثناء اللہ نے اس موقع پر وزیر ریلوے شیخ رشید احمد پر کڑی تنقید کی اور ان کے لئے روایتی نازیبا ریمارکس دیئے۔ اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سرکردہ رہنما خواجہ آصف نے یہ بھی تصدیق کی کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خطاب کے لئے اپوزیشن کی پانچ گھنٹوں تک منت سماجت کی گئی مگر ہم نے واضح کر دیا کہ ہم اپنا موقف پیش کریں گے۔ یکطرفہ سرکاری بیان نہیں ہو سکتا ہماری ہی تجویز پر سپیکر قومی اسمبلی نے پلوامہ واقعے پر قرارداد پیش کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاک بھارت معاملات پر پوری قوم یکجا ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم تین دنوں تک خاموش رہے۔ سعودی ولی عہد سے ملاقات میں اور دیگر سرگرمیوں کے دوران کشمیر کا تذکرہ تک نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے حوالے سے اگر بھارتی وکیل نے عالمی عدالت میں کسی بیان کا حوالہ دیا ہے تو اس نے غلط بیانی کی ہے نوازشریف نے کبھی اس قسم کا بیان نہیں دیا کہ دہشت گردی میں ملوث رہے ہیں۔ ہم اس کی واضح طور پر تردید کرتے ہیں۔