تھرپارکر کا خونی صحرا مسلسل جانیں نگلنے میں مصروف ۔ اب تک غذائی قلت سے جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 75 تک جا پہچنی
تھرپارکر میں ہر سال کی طرح اس سال بھی قیامت صغریٰ کے مناظر ہیں۔ ہر روز ننھی جانیں لقمہ اجل بن رہی ہیں۔ صرف ماہ جنوری میں ہی 75 سے زائد بچے موت کے منہ میں جا چکے ہیں اور اس کی وجہ غذائی قلت ہے۔ سول ہسپتال مٹھی میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں اور مریضوں کا خوار ہونا معمول بن چکا ہے۔ ہر روز ننھی جانیں سب کے سامنے موت کےمنہ میں جاتی ہیں لیکن کوئی کچھ نہیں کر پاتا۔تھرپارکر کے عوام کا کہنا ہے کہ اگر پہلے توجہ دی جاتی تو حالات ایسے نہ ہوتے بچوں کی موت کے ذمہ ہم سب ہیںڈپٹی کمشنر تھرپارکر کا کہنا ہے کہ ہم کئی بار حکومت سندھ کو فنڈذ کی کمی اور دیگر مسائل کی جانب توجہ مبذول کرا چکے ہیں لیکن نوٹس لینا تو دور کی بات توجہ تک نہیں جاتی۔ ادھر پاک فوج مصیبت زدہ علاقے میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں ،، جبکہ غذائی قلت بھی دور کی جارہی ہے،، تاہم سائیں سرکار خواب غلفت سے بیدار نہ ہوئی ،