دس روز میں تین مبینہ مقابلوں کے دوران ہنستے بستے گھروں کو اجاڑ دیا

شہر قائد میں پہلا نوجوان کی مبینہ مقابلے میں ہلاکت کا پہلا واقعہ ہوا ڈیفنس میں جہاں اے سی ایل سی پولیس نوجوان کو انتظار احمد کو مارڈالاواقعے کی تحقیقات کیلئے ڈی آئی جی ساوتھ آزاد خان کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی اور 7 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے کر تفتیش کا آغاز کا آغاز کیا گیا اور ساتھ ہی پولیس کے چہیتے ایس ایس پی اے سی ایل سی کو عہدے سے ہٹا کر سی پی او رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ،،،تیرہ جنوری کو راؤ انوار نے شاہ لطیف ٹاون میں ایک اور مقابلہ کرڈالا اور دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ شہری نقیب اللہ محسود کو بھی مقابلے میں پار کردیاانکوئری کمیٹی نے بھی مقابلہ جعلی قرار دیا انکوائری کمیٹی کی سفارش پر ایس ایس پی ملیر ڈان راو انوار اور ایس ایس پی انوسٹیگیشن کو عہدوں سے ہٹادیا گیا دو جعلی پولیس مقابلوں کے باوجودپولیس باز نہ آئی اور بیس جنوری کی صبح شاہراہ فیصل پر پانچ بہنوں کے اکلوتے بھائی کو مبینہ مقابلے میں مارڈالا اور ایک بار پھر انکوائری کمیٹی بنی اور واقع کی مکمل رپورٹ ایس ایس پی شاہراہ فیصل سے ما نگ لی گئی۔ پولیس کی نااہلی سے تین ہنستے بستے گھروں میں اندھیرا چھا گیا لواحقین کی آنکھیں سوال پوچھتی ہیں کہ اب اورکتنے معصوم شہریوں کو دہشت گرد قرار دے کر مارا جائے گا ،،، کب پولیس سدھرےگئی اور کب انصاف ملے گا ،،، محمد شکیل وقت نیوز کراچی ۔