چیف جسٹس پاکستان نے حمزہ شہباز شریف کے گھر کے باہر سے رکاوٹیں فوری ہٹانے کا حکم دیدیا

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سکیورٹی بیئریر لگا کر رکاوٹیں بند کرنے کیخلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان نے عدالتی حکم پر مکمل عملدرآمد نہ کرنے پر چیف سیکرٹری پنجاب زاہد سعید کی سخت سرزنش کی۔ جسٹس ثاقب نثار نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ آپ نے بیریئرز کیوں نہیں ہٹائے۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے آگاہ کیا کہ راستہ بند کرنیوالا گیٹ ہٹا دیا گیا ہے۔ اب صرف بیریئرز لگائے گئے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کو ن ہے حمزہ میں کسی حمزہ کو نہیں جانتا۔ چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز ایم این اے اور وزیر اعلی پنجاب کے بیٹے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا میں حمزہ کو ابهی طلب کر کے پوچه لیتے ہیں کہ انکی جان کو کیا خطرہ ہے۔ اگر انکی جان کو خطرہ ہے تو اپنی رہائش گاہ تبدیل کرلیں۔ یہ لوگ وہاں کیوں نہیں چلے جاتے جہاں انکی جانوں کو خطرے نہ ہوں۔ میں چیف جسٹس ہوں میری رہائش گاہ کے باہر تو کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ حمزہ شہباز کے گهر کے باہر رکاوٹیں ختم کریں، پرائیویٹ کار میں خود دورہ کر کے چیک کرونگا۔ آئندہ حمزہ شہباز کے گهر کے باہر سیکیورٹی اہلکار نیکریں پہن کر نہاتے نظر نہ آئیں۔ حمزہ شہباز کے گهر کے ارد گرد ہماری بہنیں اور بیٹیاں بهی رہتی ہیں۔ آئندہ کوئی شکایت آئی تو سخت ایکشن لوں گا۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو حمزہ شہباز کے گهر کے باہر سے فوری رکاوٹیں ہٹانے کی یقین دہانی کرادی۔