ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس: ظفر حجازی احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا۔
ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی کے خلاف ریکارد ٹیمپرنگ کیس کی سماعت ہوئی، سپیشل جج سینٹرل طاہر محمود کیس نے سماعت کی، ظفر حجازی اور ایف آئی اے کے حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے، ظفر حجازی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جنہوں نے تحقیقات کی ان کے پاس صرف زبانی ثبوت ہے، ان کے موکل کے دستخط کسی فائل پر موجود نہیں، الزامات بے بنیاد ہیں، ظفر حجازی کے وکیل نے کہا کہ ایس ای سی پی کے افسران نے بغیر کسی کے دباؤ کے ٹمپرنگ کی ، کوئی ایسا ثبوت نہیں جس سے یہ ثابت ہو کہ چئیرمین ٹمپرنگ میں ملوث ہیں، چئیرمین ایس ای سی پی کو گرفتار کرنے کے لئے ایف آئی اے نے ناقابل ضمانت دفعہ درج کی، ریکارڈ میں جب فوجری ہوئی ہی نہیں تو پھر ٹپمرنگ کی دفعہ کیسے لگائی جاسکتی ہے۔ ایف آئی اے نے چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیا کیا کہ کوئی بدنیتی شامل نہیں باقاعدہ انکوائری کے بعد شواہد کی بنا پر مقدمہ درج کیا، عدالت نےدلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت فیصلہ سناتے ہوئے ظفر حجازی کی درخواست ضمانت منسوخ کر دی ،، جبکہ ایف آئی اے نے انہیں احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا