سابق پولیس انسپکٹرعابدباکسرکی اب تک سےخصوصی گفتگو
تحریک انصاف کےچیئر مین عمران خان سےکبھی ملاقات نہیں ہوئی،تمام جھوٹےمقدمات شہباز شریف،عمرورک اورمشتاق سکھیراکےحکم پردرج ہوئے:شہباز شریف 1999میں میرےماموں کےباغ پرقبضہ کرناچاہتےتھے،ماموں ان کی دھمکیاں برداشت نہ کرسکےاورانکوتشدد کرکےماردیاگیا،اکتوبر1999میں مجھےمارنےلگےتوحکومت ختم ہوگئیاس وقت میڈیامیں یہ بات بھی آئی کہ آج عابدباکسرکوماراجاناتھاملک میں ایمرجنسی لگنےکی وجہ سےمیری جان بچ گئی،چیف جسٹس نوٹس لیں اورمیرےتمام مقدمات پرجےآئی ٹی بنائی جائے، جےآئی ٹی میں مجھےخودکوبےگناہ ثابت کرنےکاموقع ملناچا ہیے،:11سال ملک سےباہررہا،اب پاکستان میں رہ کرمقدمات کاسامناکروں گاسپریم کورٹ جو بھی جے آئی ٹی بنائےگی شامل تفتیش ہوں گا،میں یہ بات ثابت کردوں گاکہ مجھ پرجھوٹےمقدمات بنائےگئے،:2008میں آصف اشرف کےقتل میں مجھےنامزدکیاگیا،مجھےجعلی پولیس مقابلےمیں مارنےکی اطلاع ملی تومیں دبئی چلا گیا،میرےماموں اورکزن کےخلاف بےشمارجھوٹےمقدمات درج ہوئےمیرےماموں کی موت پولیس کےتشددسےہوئی تھی،ڈاکٹر نےمجھےبتادیاتھانوازشریف کہتےہیں کہ جیل میں ٹرائل دہشت گردکاہوتاہےمیرےکزن کو8سال جیل میں رکھ کرٹرائل کیوں کیاگیا،میں نےبےشمارپولیس مقابلےکیے،مقابلےکیےنہیں جاتے،ہوجاتےہیں،میں نےکسی کوجعلی پولیس مقابلےمیں نہیں مارا،عابدباکسر