ملک کے 35 سال تو مارشل لاوں کی نظر ہو گئے،حساس ایجنسی مرضی کے بنچ بنواتے ہیں۔ شوکت عزیز صدیقی
ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ خوف اور جبر کی فضا کا پچاس فیصد ذمہ دار عدلیہ کو سمجھتے ہیں، موجودہ ملکی حالات کی 50 فیصد ذمے داری عدلیہ اور باقی 50 فیصد دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہے۔ حساس ایجنسی مرضی کے بنچ بنواتے ہیں،انہوں نے ہمارے چیف جسٹس کو اپروچ کر کے کہا نواز شریف اور مریم نواز کو الیکشن سے پہلے باہر نہیں آنے دینا،مجھے معلوم ہے کہ احتساب عدالت کی ہر روز کی پروسیڈنگ کہاں پر جاتی رہی ہیں،معلوم ہے کہ سپریم کورٹ کون کس کا پیغام لے کر جاتا ہے، پاکستان کا موازنہ بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے کیا جا سکتا ہے، بھارت ہم سے اس لئے آگے ہے کیونکہ وہاں ایک دن بھی مارشل لا نہیں لگا اور نہ ہی سیاسی عمل رکا۔ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی فیصلہ آتا ہے ان کے خلاف مہم شروع کر دی جاتی ہے، کہا ہے کہ ان کیمرہ نہیں بلکہ میڈیا کے سامنے کھلی سماعت میں احتساب کریں، بار کے لوگ میرے گھر چلیں اگر کرپشن کے الزمات درست ہوں تو استعفی دینے کیلئے تیار ہیں، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مزید کہا کہ وکلا جرائم میں کمی کی وجہ بنیں، جرائم میں اضافے کے سہولت کار نہ بنیں۔ ملک کے 35 سال تو مارشل لاوں کی نظر ہو گئے اللہ سے دعا ہے کہ اس ملک کو اللہ سچ کہنے والے اور سچے فیصلے دینے والے مصنف عطا کرے۔