ہر سکینڈل کے پیچھے عمران خان ہے دوسرے لوگ سہولتکار ہیں ۔عظمی بخاری
لاہور:- مسلم لیگ(ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ عمران خان انتقامی احتساب میں ذہنی حد تک پاگل ہو چکے ہیں۔جن کیسز میں شہبازشریف اور حمزہ کی ضمانتیں ہوچکی ایف آئی اے وہی کیس دوبارہ بنارہا ہے۔ان ہاؤس تبدیلی مسائل کا حل نہیں ہے۔ الیکشن ایکٹ پر الیکشن کمیشن نے بھی اعتراضات لگا دیے ہیں۔ہم دوسرا آر ٹی ایس نہیں آنے دینگے۔فارڈ بلاک صرف جہانگیرترین کے ریلیف کیلئے تھا۔جب جہانگیرترین کو این آر او مل گیا تو راوی چین ہی چین لکھ رہا ہے۔عمران خان خود چور درازہ ڈھنڈ رہا ہے۔عمران خان دن بدن کمزور ہو تے جارہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماڈل ٹاؤن پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔عظمیٰ زاہد بخاری نے کہا پی ٹی آئی کے ہر آدمی کو ترقی نظر آرہی ہے عام آدمی ترقی کی راہ ہی دیکھ رہا ہے۔پیٹرول کی قیمت میں اضافہ بجٹ کی منظوری کی مثال ہے۔پاکستان کے ارسطو کو ترقی نظر آرہی ہے انکو ورلڈ بنک کی رپورٹ دیکھنی چاہیے۔ریاست مدینہ کے والی کو عام آدمی کے مسائل سے لینا دینا نہیں۔ریاست مدینہ کے والی کو عورت کے کپڑے نظر آتے ہیں لیکن زیادتی کا شکار ہونے والی متاثرہ بچیاں نظر نہیں آتی۔بزاد صاحب سے پوچھا جائے آپ کونسا میرٹ پر آئے ہیں سوائے پھونکوں اور روحانی کے آپ کا میرٹ کیا ہے۔آپ میرٹ پر آئے ہوتے تو پنجاب کے حالات ایسے نہ ہوتے۔کہتے ہیں ہمارے دور میں کوئی کرپشن سکینڈل نہیں ہے پوچھنا یہ ہے کہ آٹا اور چینی سکینڈل کیا ہے۔آج بھی چینی ایک سو دس روپے کلو ہے۔ عمران خان کے رائٹ ہینڈ نے بلیک میل کر کے لکھوا لیا کہ جہانگیر ترین اور اسکے بیٹے کی گرفتاری ضروری نہیں ہے۔دوسری طرف شریف خاندان جب سے یہ حکومت آئی ہے زیر عتاب ہیں۔شوگر سکینڈل سے شریف خاندان کاکوئی تعلق نہیں ہے۔بشیر میمن کا بیان ریکارڈ کا حصہ ہے آپ شریف خاندان کے بارے میں بوکھلا گئے ہیں۔شہباز شریف عمران نیازی اور ادروں کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کریں گے۔عمران خان کو ڈونکی راجہ اور ڈونکی راج سے تکلیف ہے۔انہوں نے مزید کہا عمران خان نے اس ملک میں انسانوں کی حکومت نہیں رہینے دی۔اقتصادی سروے میں گرتی معیشت کا زکر نہیں ہے لیکن گدھو ں کا زکر ہے۔رنگ روڈ سکینڈل کا کیا ہوا زلفی بخاری کا کیا ہوا کیا وہ واپس آگئے ہیں؟یہ این آر او بولتے ہیں کیا جہانگیر ترین علیمہ خان کو این ار او نہیں ملا۔انکو حقائق بتانا بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے۔فلور ملز نے ہڑتال کی کال دی ہے آنے والے دنوں میں آٹے کا بحران ہے اور روٹی کی قیمت میں اضافہ ہونے ولاہے۔ٹرانسفر پوسٹنگ کے پیسے لیے جا رہے ہیں۔افسران برملا بتارہے ہیں کہ ہم اتنے پیسے دے کر لگا ہوں۔عثمان بزدار کا پرسنل سیکرٹری پوسٹنگ کے کروڑوں روپے لے رہا ہے۔شہباز شریف انٹرویو کرکے افسران کو تعینات کیا جاتا ہے۔ٹی کے صاحب عثمان بزدار کی مرضی سے افسران تعینات کرتے ہیں۔یہ سب جان بوجھ کر پیسے کمانے کی کوشش کرتے ہیں۔ٹی کے صاحب بویاں لگارہے ہیں۔بہت سارے افسران کی رپورٹ ہمارے پاس موجود ہے۔ان سب سے لینے والے اوپر تک جارہے ہیں۔عثمان بزدار کے رشتے داروں اور فرنٹ مینوں کی خبریں پہلے ہی آرہی ہیں۔ان لوگوں کی چوروں اور ڈاکوں کے نوٹس کیوں نہیں لیے جارہے۔یہ لوگ اپنے پروجیکٹ شروع ہونے سے پہلے ہی کرپشن کرلیتے ہیں۔ان کی ہر کرپشن اربوں میں ہوتی ہے۔عظمیٰ بخاری نے مزید کہاپنجاب کے ایک پارسا وزیر بڑے دعوے کرتے ہیں کہ میرا آٹا سکینڈل سے کوئی تعلق نہیں ہے پھر نیب نے ان کو کیوں بلایا۔چیئر مین نیب،اعلیٰ عدلیہ اور دیگر فورمز کو ان کی چوریاں نظر نہیں آتی۔ایف آئی اے کو صرف شہبازشریف ہی نظر آگئے ہیں۔نیب میں شہبازشریف کا جو کیس چل رہا ہے وہی کیس اب ایف آئی اے نے بنادیا ہے۔قانون کا کھلواڑ ہو رہا ہے لیکن اس شخص کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی انہی کیسز میں لاہور ہائیکورٹ نے ضمانتیں منظور کیں۔عمران کی ایگو کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ سب احتساب کا ڈرامہ ہو رہا ہے۔ہم نے پہلے بھی ایسے کیسز اور نوٹس بھگتے ہیں۔ہم اس چھوٹے آدمی سے کوئی ریلیف نہیں چاہیے۔اگر پاکستان کی عدلیہ آزاد ہیں تو وہ اس کا نوٹس لیں،شہبازشریف کو تمام کیسز میں اللہ تعالی سرخرو کیا۔جہانگیرترین اور خسرو بختیار نے چینی کی چوری کی۔وزیر تجارت عمران خان نے خود چینی کی درآمد کرنے کی منظوری دی۔پہلے جہانگیرترین کا انکوائری افسر تبدیل ہوتا ہے پھر جج تبدیل ہوتا ہے اور آخر میں ایف آئی اے کہتا ہے ہم نے غلطی سے منی لانڈرنگ کا کیس بنادیا۔ہماری بینک سے ہونے ولای ٹرانزیکشن کا بھی ان کو یقین نہیں ہو رہا۔آئندہ آنے والے دنوں میں نیب میں حکومت کے بڑے کیس بننے والے ہیں۔ان سب بڑے کیسز کا مرکزی کردار عمران خان ہے۔ان کی سرپرستی میں اربوں روپے کی چوریاں ہوئی ہے۔حکومت میں آنے سے پہلے ہی عمران خان صدقہ و خیرات کھانے کے ماہر ہیں۔زکوۃ اور خیرات کھاتے ہیں پھر بھی تسلیم نہیں کرتے