عالمی برادری کی خاموشی حوثیوں کے جرائم میں مدد کے مترادف ہے۔ یمن
یمن کے نائب صدر علی محسن الاحمر نے کہا ہے کہ آئینی حکومت نے سویڈن میں طے پائے جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے لیے غیرمعمولی لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے پسپائی اختیار کی مگر حوثی ملیشیا اپنی ہٹ دھرمی پر بدستور قائم ہے۔یمن میں متعین امریکی سفیر ماتھیو ٹولر سے ملاقات میں نائب صدر نے کہا کہ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی نے حوثیوں کے جرائم میں اضافہ کیا۔ بین الاقوامی برادری کی خاموشی نے حوثیوں کو اپنے جرائم جاری رکھنے کے لیے حوصلہ فراہم کیا اور انہیں نے ملک میں امن مساعی کو آگے بڑھانے کے بجائے ہٹ دھرمی کا راستہ اپنایا۔علی محسن الاحمر نے کہا کہ حوثی ملیشیا نے حجہ گورنری میں کشر کے مقام پر حجور قبائل کا وحشانہ قتل عام کیا۔قبل ازیںیمنی حکومت کے ترجمان راجح بادی نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ حوثیوں نے فوجی کمک کی وصولی اور مختلف علاقوں میں جنگ چھیڑ کر باضابطہ طور پر اسٹاک ہوم سمجھوتے سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا ہے۔انھوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حوثیوں پر دبا ڈالے تاکہ حدیدہ میں لڑائی کو دوبارہ چھڑنے سے روکا جاسکے۔ترجمان نے یہ بیان عدن میں روسی سفیر کی یمنی عہدے داروں سے ملاقات کے بعد جاری کیا ہے۔روسی سفیر نے کہا تھا کہ ماسکو یمن کی قانونی حکومت کی حمایت کرتا ہے اور وہ ملک کے عارضی دارالحکومت عدن میں اپنا قونصل خانہ کھولنے پر غور کررہا ہے۔واضح رہے کہ سویڈش دارالحکومت اسٹاک ہوم میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن مارٹن گریفتھس کی ثالثی میں طے شدہ سمجھوتے کے تحت فریقین نے ساحلی شہر الحدیدہ میں جنگ بندی ، وہاں سے اپنی فورسز کو ہٹانے اور عالمی ادارے کے تحت یمنی حکومت کی فورسز کی تعیناتی سے اتفاق کیا تھا۔