رینجرز کو مکمل اختیارات دیئے بغیر کراچی میں امن کا قیام ممکن نہیں: ڈی جی رینجرز سندھ
کراچی میں سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا جس کی سربراہی سینیٹرنسرین جلیل نے کی۔ اجلاس کے دوران کراچی میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں کہا گیا کہ کراچی میں 4 ہزار مدارس ہیں، جن میں سے 5 فیصد طلبہ کو دہشت گردی کی تربیت دے رہے ہیں،اسکولوں اور مدارس سے غائب ہونے والے بچوں کو دہشت گردی کی تربیت دی جاتی ہے۔ڈی جی رینجرز سندھ نے کمیٹی کو بتایا کہ کراچی میں امن وامان کی بھرپور کوششیں کررہے ہیں، رینجرز کو اپنے طور پر کارروائی کا اختیار دیا جائے ۔ سانحہ صفورا میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں اور اس معاملے سے وفاقی وزارت داخلہ کو آگاہ کردیا گیا ہے۔ کراچی میں امن کے لئے اسلحہ لائنسز کی جانچ پڑتال بہت ضروری ہے، حکومت ضروری سمجھے تو گزشتہ 5 برسوں میں جاری کئے گئے تمام اسلحہ لائسنس منسوخ کردیئے جائیں۔ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے کمیٹی کے سوالات کے جواب میں کہا کہ سانحہ صفورا کی تحقیقات کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ اس واقعے میں 15 دہشت گرد ملوث ہیں جن کا ماسٹر مائنڈ ایک بار پہلے بھی گرفتار ہوچکا تھا تاہم اس بات کی تحقیقات کررہے ہیں کہ ملزم کی رہائی کیسے عمل میں آئی۔ دہشت گردی کے واقعے میں ملوث 4 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ 10 کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔