توہین عدالت کیس: طلال چوہدری کا بیان ریکارڈ کرکے گواہان کی فہرست طلب کرلی۔
سپریم کورٹ میں طلال چوہدری توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سماعت شروع ہوئی تو طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضی نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل عدالت کی عزت کرتے ہیں عدالت سے استدعا کی کہ تحمل کا مظاہرہ کرے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا درست ہے کہ یہ تقاریر عوامی اجتماعات سے تھیں۔ طلال چوہدری نے بتایا کہ چوبیس مئی کو تقریر نہیں میڈیا ٹاک کی تھی جسے ایڈیٹ کر کے میرے بہت سے جملے بدنیتی سے نکال دیے گئے۔ ستائیس جنوری کی تقریر کسی جج کے لیے نہیں تھی۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا بابا رحمت سے متعلق جملے آپ کے تھے۔ طلال چوہدری نے بتایا کہ بہت سے جملے کاٹے گئے اور جوڑے گئے۔ میں نے یہ بھی کہا بابا رحمت کی ہم عزت کرتے ہیں۔ طلال چوہدری نے حلف پر بیان سے انکار کردیا۔عدالت نے استفسارکیا کہ کیا عدالت میں پی سی او بت بیٹھنے کی بات آپ کی ہے جس پر طلال چوہدری نے کہا کہ اس بات کوبڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ آپ کا انداز اور الفاظ عدلیہ مخالف تھے۔ یہ الفاظ توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ توہین عدالت نہیں کی۔ عدالت کی عزت کرتا ہوں۔ مخالف میری نااہلی کا کہہ کر ووٹ مانگ رہے ہیں جس پر جسٹس گلزار نے کہا کہ الیکشن جانیں اور آپ کا حلقہ جانے۔ عدالت نے طلال چوہدری کا بیان ریکارڈ کرکے گواہان کی فہرست طلب کرلی۔ کیس کی مزید سماعت بدھ کو ہوگی۔