ریکوڈک ریفرنس: وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی قانونی شقوں کا جائزہ لیں: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے ریکوڈک معاہدے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون میں دی گئی وفاقی نوعیت کی شقوں کا وفاق اور صوبائی شقوں کا جائزہ صوبائی حکومت لے۔چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے ریکوڈک معاہدے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔دوران وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ قوانین وفاقی یا صوبائی ہوتے ہیں، معدنیات ایکٹ 1947 وفاقی اور صوبائی دونوں نوعیت کا ہے۔ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجا نے دلائل دیے کہ معدنیات ایکٹ 1947 میں مجوزہ ترمیم آئین میں دی گئی اسکیم کے منافی ہے۔اس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کیوں نہ 1948 کے معدنیات ایکٹ کو اس کی اصل حالت میں رہنے دیا جائے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ قانون میں دی گئی وفاقی نوعیت کی شقیں وفاق اور صوبائی شقوں کا جائزہ صوبائی حکومت لے۔