عمران خان5 سال کے لئے نااہل قرار،الیکشن کمیشن کا متفقہ فیصلہ

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے 5 سال کے لئے نااہل قرار، خلاف توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا ۔ الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن کے باہر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے ۔ الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 63 ون کے تحت نااہل قرار دیا ۔ الیکشن کمیشن کے پانچ ارکان نے متفقہ فیصلے سناتے ہوئے عمران خان کی قومی اسمبلی کی نشست کو خالی قرار دے دیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجے گئے اس ریفرنس میں عمران خان کو نا اہل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کی قومی اسمبلی کی سیٹ کو خالی قرار دے دیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت دیگر فریقین کو طلبی کے نوٹسز جاری کیے تھے۔ فیصلہ آنے سے قبل الیکشن کمیشن کے دروازے بند کر دیئے گئے تھے اور کسی کو بھی اندر آنے نہیں دیا گیا تاہم پی ٹی آئی رہنما گیٹ پھلانگ کر اندر داخل ہوتے رہے۔ اسد عمر، فواد چودھری اور عمر ایوب بھی گیٹ پھلانگ کر الیکشن کمیشن میں داخل ہوئے۔
توشہ خانہ ریفرنس کیا ہے ؟
رواں برس 4 اگست کو مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی محسن نواز رانجھا نے سیاسی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف سپیکر قومی اسمبلی کے پاس آئین کے آرٹیکل 63 اور 62کے تحت ریفرنس دائر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحفے ظاہر نہ کر کے عمران خان صادق اور امین نہیں رہے اس لیے انہیں نااہل قرار دیا جائے۔ ریفرنس میں سرکاری تخائف کو بیرون ملک فروخت کرنے کا الزام بھی لگایا گیا اور تمام دستاویزی ثبوت بھی ریفرنس کے ہمراہ جمع کرائے گئے تھے۔ ریفرنس میں کہا گیا کہ کئی تحائف کی قیمت ادا کیے بغیر سابق وزیراعظم عمران خان اپنے گھر لے گئے جبکہ کچھ قیمتی تحائف کی قیمت توشہ خانہ میں اس وقت جمع کروائی گئی جب انہیں وہ پہلے ہی وہ فروخت کر چکے تھے۔سپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس چیف الیکشن کمشنر کو بھجوایا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت کی اور عمران خان سے تحریری جواب طلب کیا۔انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے سرکاری توشہ خانہ سے تحائف خریدے مگر ان تحفوں کو الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ تحفے ظاہر نہ کر کے عمران خان صادق اور امین نہیں رہے اس لیے انہیں نااہل قرار دیا جائے۔ ریفرنس میں سرکاری تخائف کو بیرون ملک فروخت کرنے کا الزام بھی لگایا گیا اور تمام دستاویزی ثبوت بھی ریفرنس کے ہمراہ جمع کرائے گئے تھے۔ ریفرنس میں کہا گیا کہ کئی تحائف کی قیمت ادا کیے بغیر سابق وزیراعظم عمران خان اپنے گھر لے گئے جبکہ کچھ قیمتی تحائف کی قیمت توشہ خانہ میں اس وقت جمع کروائی گئی جب انہیں وہ پہلے ہی وہ فروخت کر چکے تھے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس چیف الیکشن کمشنر کو بھجوایا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت کی اور عمران خان سے تحریری جواب طلب کیا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا جواب ....!
عمران خان نے 7 ستمبرکو الیکشن کمیشن میں جمع جواب میں موقف اختیار کیا کہ کہ ان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس بلا جواز اور بے بنیاد ہے۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ درخواست گزار اور سپیکر کا ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے اور سیاسی مقاصد کے لیے کیس بنایا گیا ہے۔
توشہ خانہ کیا ہے؟.
توشہ خانہ یا سٹیٹ ریپازیٹری دراصل ایک ایسا ڈیپارٹمنٹ ہے جہاں دوسری ریاستوں کے دوروں پر جانے والے حکمران یا دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو ملنے والے قیمتی تحائف جمع کیے جاتے ہیں۔ کسی بھی غیر ملکی دورے کے دوران وزارتِ خارجہ کے اہلکار ان تحائف کا اندراج کرتے ہیں اور ملک واپسی پر ان کو توشہ خانہ میں جمع کروایا جاتا ہے۔ یہاں جمع ہونے والے تحائف یادگار کے طور پر رکھے جاتے ہیں یا کابینہ کی منظوری سے انہیں بیچ دیا جاتا ہے۔ پاکستان کے قوانین کے مطابق اگر کوئی تحفہ 30 ہزار روپے سے کم مالیت کا ہے تو تحفہ حاصل کرنے والا شخص اس مفت رکھ سکتا ہے۔ جن تحائف کی قیمت 30 ہزار سے زائد ہوتی ہے، انھیں مقررہ قیمت کا 50 فیصد جمع کروا کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ 2020 سے قبل یہ قیمت 20 فیصد تھی۔ ان تحائف میں عام طور پر مہنگی گھڑیاں، سونے اور ہیرے سے بنے زیوارت، مخلتف ڈیکوریشن پیسز، سوینیرز، ہیرے جڑے قلم، کراکری اور قالین وغیرہ شامل ہیں۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 19 ستمبر کو توشہ خانہ ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔