جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر حل کرنا ہو گا۔اسد قیصر
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ عالمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہتے کشمیریوں کا مزید امتحان نہ لیں اور انہیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آزادی دی جائے۔اگر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن چاہئے تو اس کے لئے مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ہو گا ورنہ بھارتی حکومت، بھارتی قابض فوج اور عالمی ادارے سن لیں کہ کشمیری اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتے رہیں گے وہ نہ دبیں گے اور نہ جھکیں گے، کشمیر کی 22ہزار سے زیادہ عورتیں بیوہ ہو گئیں، ایک لاکھ کے قریب بچے یتیم ہو گئے جبکہ 11ہزار عورتوں سے جنسی زیادتی کی جاچکی ہے، پارلیمنٹ کو اپنے کشمیری بھائیوں کا مقدمہ لڑنے کے لئے ایک سورس بنائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے امن کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ فلسطین اور کشمیر میں گذشتہ 70سالوں سے ظلم اور بربریت کی جارہی ہے لیکن وہاں پر امن قائم نہیں ہو رہا، کیوں کہ مسلمان کبھی بھی نہ ہندوکے سامنے جھکیں گے اور نہ یہودیوں کے سامنے جھکیں گے،انہوں نے اپنی آزادی کی خاطر اور اپنے دین کی خاطر اور اپنے وطن کی آزادی کے لئے اور کشمیر کی آزادی کے لئے مسلسل قربانی دینی ہے اور وہ مزید قربانیاں دیتے چلے جائیں گے،میں یقین سے کہتا ہوں کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں کیا جائے گا اور کشمیر کو آزاد نہیں کیا جاے گا اس وقت تک کشمیری نوجوان، مائیں ، بہنیں، بچے اور بوڑھے سب قربانیاں دیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے مسئلہ کو واضح کرنے کے لئے ضروری تھا کہ میں ان مسائل پر تفصیل سے بات کروں ، آج اقوام متحدہ کو بنے ہوئے تقریباًپونی صدی ہو چکی ہے، کیا اس سارے عرصہ میں دنیا میں امن نصیب ہوا، جی ہاں کتنا عرصہ امن نصیب ہوا، 26دن، یعنی گذشتہ75یا76سالوں میں صرف26دن دنیا میں امن رہا اس کے علاوہ دنیا میں امن نہیں رہا، کسی نہ کیس جگہ افراتفری،کسی نہ کسی جگہ جنگ، کسی نہ کسی جگہ مظلوموں کی آہ و بکا، کسی نہ کسی جگہ ظالم کا ظلم ہمیں ہوتا دکھائی دیتا رہا ہے ، ان ساری چیزوں کے باووجود کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ ہم سوچیں کہ ہمارے عالمی ادارے کس قدرامن کے قیام میں سست روی کا شکار ہیں اور امن قائم کرنے کے لئے عملی اقدامات کامیاب نہیں ہورہے، نوجوانوں کو اغواکرکے مسلسل لاپتہ کیا جارہا ہے،سیاسی عمائدین کو جیلوں میں ڈالا جارہا ہے اور کشمیریوں سے بنیادی انسانی حقوق چھین لیئے گئے ،گذشتہ ایک سال کے دوران ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے، گذشتہ ایک سال سے کشمیریوں کو انصاف، آزادی، انٹرنیٹ،ٹیلی فون اور ٹیلی وژن جیسے بنیادی حقوق سے بھی محروم کر کے نظر بند رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ ہزار سے زائد افراد کی اجتماعی قبریں دریافت ہونے کے ساتھ بھارتی جارحیت کا شکار ہونے والے ہزاروں گمنام افراد کے کیسز بھی سامنے آئے ہیں، دنیا میں موجود بدامنی اور افراتفری کی بنیادی وجہ ظلم اور ناانصافی ، لالچ اور استحصال ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر کے پانیوں کا لالچ کرتا ہے اور کشمیر کے پانی اور اس پر قبضہ چاہتا ہے ،کشمیر کے پانی سے مشرقی پنجاب بھی سیراب ہوتا ہے اور مغربی پنجاب بھی بلکہ پوراپاکستان بھی سیراب ہوتا ہے، یہ سارے کا سارا پانی اصل میں کشمیر سے آتا ہے، پانچوں دریا کشمیر سے چلتے ہیں جن میں سے دو دریا ہمیں دیئے گئے ہیں جبکہ تین دریا بھارت نے لے لئے اور بھارت تین دریائوں کا پانی استعمال کررہا ہے اور اسے خطرہ ہے کہ اگر کشمیر آزاد ہو گیا تو یہ پانی اس کے ہاتھ سے چلا نہ جائے، کشمیر میں قبضہ کی وجہ سے جو دریا پاکستان کے ہیں ان کے بارے میں بھی ہر وقت بری نظر رکھتا ہے اور آئے دن کسی نہ کسی طرح سے قابل اعتراض اقدامات کرتا رہتا ہے ، وہ اسی لالچ کی وجہ سے کشمیر پر قابض ہے اور اسی لالچ کی وجہ سے کشمیر کا استحصال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یوم استحصال مناتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے کشمیریوں کا استحصال ہو رہاہے، ہمار کشمیری بھائیوں کے ساتھ ظلم ہوتا ہے ، میں نے بطور سپیکر پوری دنیا کی پارلیمنٹس کے سامنے بھارت کے چہرے کو ب ے نقاب کیا ہے اور بتایا ہے کہ وہ کس طرح نہتے کشمیریوں پر ظلم کر رہاہے ، کس طرح ہزاروں بچیوں کی عصمتوں کو تار، تارکر چکا ہے، کس طرح ہزاروں نوجوانوں کو شہید کر چکا ہے اور کس طرح پیلٹ گنوں کے ذریعے مسلمان نوجوانوں کو نابینا کررہا ہے، وہ بچوں اور بچیوں کے چہروں پر پیلٹ گنو ں سے فائر کرتے ہیں تاکہ ان کے چہر ے بگڑ جائیں، ان کی شکل خراب ہو جائے اور ان کی آنکھوں کی بینائی چلی جائے ، سینکڑوں بچے اپنی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں ، بھارت کا یہ ظلم زیادہ دیر نہیں رہ سکتا، عالمی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ورنہ عالمی ادارے اپنی اہمیت کھو جاتے ہیں۔ ہمیں باہر حال کشمیر کے مسئلہ کو حل کرنا ہو گا ، کشمیر کے مسئلہ نے حل ہونا ہے ۔ گذشتہ سال بھارت نے کشمیر میںمیڈیا ، سوشل میڈیا اور ٹیلی فون کی سہولتوں سے تمام کشمیریوں کو محروم رکھا ہے، غیر قانونی طور پر کشمیر کو بھارت کے ساتھ نتھی کیا گیا ہے اور نتھی کیا جارہا ہے ، بھارت کے آئین میں غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر تبدیلیاں کی ہیں، لاکھوں فوجیوں کو کشمیریوں پر ظلم کرنے کے لئے کھلی چھٹی دی ہوئی ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ یہ ساری چیزیں گوش گزار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان باتوں کو عالمی اداروں کے سامنے رکھا جائے ، دنیا کے جو بڑے بڑے لیڈرز ہیں ان تک ان چیزوں کو پہنچائیں اور بالآخر عالمی دبائوکے ذریعے بھارت کو مجبور کریں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کرائیں تاکہ عالمی ادارے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کیا جائے۔ مجھے امید ہے کہ عالمی ادارے ہماری باتوں پر توجہ دیں گے اور کشمیر آزاد ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریارخان آفریدی بڑے متحرک اور تعلیم یافتہ ہیں اور مسئلہ کشمیر کے ساتھ ان کی کمٹمنٹ ہے ، مجھے یقین ہے کہ کشمیر کے حوالہ سے یہ اپنا بنیادی کردار ادا کریں گے ، مسئلہ کشمیر کو دنیا میں اٹھانے کے لئے ہمارے سیکرٹریٹ کی جہاں بھی انہیں ضرورت پڑے گی ہم پوراساتھ دیں گے۔