آسٹریلیا،امریکا اوربرطانیہ نے آبدوزڈیل میں فرانس سےناقابلِ قبول سلوک کیا۔ ارسلا وون ڈیرلیئن
یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وون ڈیرلیئن نے کہا ہے کہ امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے فرانس کے ساتھ پہلے سے موجود معاہدے کے باوجود نیا سیکورٹی اتحاد تشکیل دیا اورآبدوزوں کے نئے معاہدے پر دست خط کیے ہیں۔اس تمام معاملے میں فرانس کے ساتھ جو سلوک کیا گیا، وہ بالکل ’’ناقابلِ قبول‘‘ ہے۔
انھوں نے سوموار کے روز امریکی کیبل نیوزنیٹ ورک (سی این این) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہمارے (یورپی یونین کے) ایک رکن ملک کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا ہے،جو ہرگزقابل قبول نہیں۔اب بہت سے سوالات پیدا ہوگئے ہیں جن کا جواب دینا ہوگا۔‘‘
انھوں نے مطالبہ کیا کہ ریاستوں کے درمیان’’معمول کے مطابق کاروبار‘‘جاری رکھنے سے پہلے اس معاملے کی وضاحت پیش کی جائے۔
امریکا اوربرطانیہ نے 15ستمبر کوایک نئے ’ہند بحرالکاہل سکیورٹی اتحاد‘ کا اعلان کیا تھا۔اس ڈیل کے تحت آسٹریلیا کو جوہری طاقت سے لیس آبدوزیں مہیا کی جائیں گی۔اس ڈیل کوخطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرونفوذ کا مقابلہ کرنے کے اقدام کے طور پر دیکھا جارہاہے۔
امریکا اور برطانیہ سے سودا طے پانے کے بعد آسٹریلیا نے فرانس کے ساتھ 12 روایتی ڈیزل الیکٹرک آبدوزیں تیارکرنے کا معاہدہ ختم کردیا ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان اربوں ڈالر مالیت کا یہ معاہدہ 2016ء میں طے پایاتھا۔
اس پر فرانس نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔اس نے امریکا پراس معاملے میں ’ملی بھگت‘اور آسٹریلیا پر’دھوکا دہی‘الزام عاید کیا اور کہا ہے کہ ان کی اس نئی ڈیل سے مغربی اتحادوں کے مراکز میں ایک بحران پیدا ہوگیا ہے۔
فرانس نے امریکا اور آسٹریلیا میں متعیّن اپنے سفیروں کو بھی مشاورت کے لیے واپس بلا لیا ہے۔برسلز میں سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ 27 رکنی یورپی یونین اس تنازع میں فرانس کی حمایت کرتی ہے لیکن اب تک یورپی ممالک کے سفیروں نے فرانس کے انتہائی جارحانہ بیانات کی عوامی حمایت سے گریزکیا ہے۔