قومی اسمبلی نےانتخابی اصلاحات بل دوہزارسترہ کثرت رائے سے منظور کرلیا

اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں انتخابی اصلاحات بل 2017منظوری کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ بل میں اپوزیشن اور حکومت کی چالیس سے زائد ترامیم شامل کی گئیں۔۔۔بل کے مطابق شفاف انتخابات کے لئےالیکشن کمیشن کو ہائیکورٹ اورتوہین عدالت کی کارروائی کے اختیارات حاصل ہوں گے جب کہ وہ غیرقانونی عمل کے خلاف ازخود نوٹس لے سکے گا۔ خواتین کے دس فیصد سے کم ووٹ کاسٹ ہونےوالے حلقے کا انتخاب کالعدم قراردیئے جائیں گے۔۔ووٹ سے روکنے اور رشوت کی پیشکش پر تین سال قید ایک لاکھ جرمانہ ہوگا۔ بل کے مطابق انتخابی ڈیوٹی کی خلاف ورزی کرنےوالے سرکاری ملازمین کو دو سال قید ہوگی جبکہ ایک سے زیادہ ووٹ دینے والے کو چھ ماہ قید دی جائے گی۔ الیکشن کمیشن انتخابات سے چھ ماہ قبل ایکشن پلان تیار کرنے اور ہر مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں کرے گا۔۔ الیکشن کمیشن عام انتخابات سے دو ماہ قبل ڈی آر او اور اے آر اوز افسران کا تقرر کرے گا جب کہ اسے حساس پولنگ اسٹیشن پر سی سی ٹی وی نصب کرنے کا اختیار ہوگا۔۔ بل میں کہا گیا کہ یکساں ووٹ حاصل کرنے والے امیدواروں کو اڑھائی اڑھائی سال کیلئے کامیاب قرار دیا جائے گا۔قومی اسمبلی کے لئے40، صوبائی اسمبلی کے لئے 20 اورسینیٹ کیلئے 15 لاکھ روپے تک کے اخراجات کی حد مقرر کی گئی ہے،،، نو منتخب رکن اور نگران حکومت کے ارکان الیکشن کمیشن کو گوشوارے جمع کرانے کے پابند ہوں گے