فیصل آباد مین گزشتہ روز تختہ دار پر لٹکایا جانیوالا اخلاص احمد عرف روسی پاکستان اور روس دونوں کا شہری تھا امریکہ اور روس دونوں اس کی سزائے موت معطل کرانا چاہتے تھے ،امریکہ نے تو اخلاص کے دام بھی لگائے تھے

روس کی وزارت خارجہ نے ایک مختصر بیان میں تصدیق کی ہے کہ اس کے شہری اخلاص احمد کو اتوار کے روز فیصل آباد ڈسٹرکٹ جیل میں پھانسی دے دی گئی ہے،۔اسلام آباد میں روس کے سفارتخانے سے جاری ہونے والے ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ روس نے کئی بار حکومتِ پاکستان سے اپیل کی کہ انسانی بنیادوں پر اخلاص احمد کو دی گئی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا جائےروسی سفارتخانے کے مطابق اخلاص احمد کے پاس روس اور پاکستان کی دوہری شہریت تھی۔موت کی سزا پانے والا 34 سالہ اخلاص روسی شہری تھا اور 2001 میں روس سے پاکستان آیا تھا اخلاص کے والدکا تعلق آزاد کشمیر کے علاقے کوٹلی سے ہے جبکہ والدہ روسی ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ والد کے پاس قیام کے لیے پاکستان آمد کے بعد اخلاص کے آزاد کشمیر میں کچھ جہادی تنظیموں سے رابطےہوئے اور2003 کے اوائل میں وہ لاپتہ ہوگیا لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ امریکہ اخلاص میں دلچسپی رکھتا تھا اور اس نے اس کی حوالگی کیلیے پاکستان کو رقم کی پیش کش بھی ،،دوسری جانب روسی سفارت خانے کا بیان حقیقت کا عکاس نہیں زرائع کان کہنا ہے کہ اخلاص روسی انٹیلی جنس ایجنسی کے جی بی کیلیے کام کرتا تھا اسی لیے روس اسے بچانا اور امریکہ اپنے ساتھ لے جانا چاہتا تھا