عمران خان نےوفاقی حکومت سےمالی مدد کرنے،فرنٹئیر کانسٹیبلری کوواپس لانے،آئی ڈی پیزکےنوجونواں کو پولیس میں بھرتی کرنےاورانٹیلی جنس شیئرنگ کےمطالبات کردئیے۔

پشاورمیں پریس کانفرنس کرتےہوئےعمران خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی قومی مسئلہ ہے اورپوری قوم متحد ہے، قوم نےدہشتگردی کےخلاف لڑنےکا فیصلہ کرلیا ہےتاہم یہ جنگ مشکل ہے لیکن فتح ناممکن نہیں۔آئی ڈی پیزکیلئے وفاق کوئی فنڈز نہیں دیتا، اس کا اضافی بوجھ صوبائی حکومت پر پڑتا ہےعمران خان کا کہنا تھا کہ فرنٹیئرکانسٹیبلری کے ذمہ فاٹا اور صوبے کے درمیان بارڈر سیکیورٹی فراہم کرنا تھی۔ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو واپس لایا جائے کیونکہ پولیس سے دہشتگردی کا مقابلہ کرنےکی توقع نہیں۔ پولیس یہ اضافی بوجھ برداشت نہیں کر سکتی۔ خیبرپی کےپولیس کو انٹیلی جنس شیئرنگ کی اشد ضرورت ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نےکہا کہ پاک افغان بارڈر پر روزانہ پانچ سوویزے جاری کئےجاتےہیں جبکہ پندرہ سےبیس زارافراد سرحد پارکرتے ہیں۔ غیر قانونی طورپرپاکستان آنے والےکہاں جاتےہیں کسی کوکچھ پتا نہیں انہوں نے کہا کہ اسکول کھلنے سے پہلےسیکیورٹی کا جائزہ لے رہےہیں،سکولوں میں موبائل سیکورٹی نظام لا رہے ہیں،ایک بٹن دبانے سے پولیس دستے کارروائی کریں گے۔اگرکوئی کسی کےنام پرسمز استعمال کررہا ہے توانہیں بند کردیا جائے۔