بھارت سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا، اسے کمزوری نہ سمجھا جائے: آرمی چیف
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ امن ہی سب کے مفاد میں ہے، دوستی کی پیشکش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ہمارے خلاف ایک اور غیر اعلانیہ جنگ شروع کی جا چکی ہے ،دہشت گردی کے بعد ہمیں رجعت پسندی کا خطرہ ہے ،جنگوں سے تباہی اور نقصان ہوتاہے، مذاکرات ہی مسائل کے حل کا واحدراستہ ہیں، نئی نسل کو آگے بڑھنا اور پھلنا پھولناہے۔پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک نیول اکیڈمی کراچی میں پاسنگ آوٹ پریڈسے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ملک میں موجود امن بہت بھاری قیمت چکا کر حاصل کیا گیاہے، ہماری مسلح افواج،قانون نافذ کرنے والے اداروںنے امن و امان کی بحالی کے لئے بہت بڑے پیمانے پر قربانیاں دی ہیں اور اپنے خون سے قیمت چکائی ہے۔ آج کی پریڈ میں خواتین کیڈٹس کو دیکھ کر خوشی ہوئی جو کہ ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے کے ان کے عزم کا اظہار ہے۔
COAS at Pak Naval Academy Passing Out Parade. “Relative peace that we find in country has been achieved at a very heavy cost. Our Armed Forces & LEAs have rendered tremendous sacrifices to restore peace and order, paying the ultimate price with their blood”, COAS. (1 of 2). pic.twitter.com/i5BWV0l0nv
— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) December 22, 2018
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی نے جنگوں کی نوعیت اور طاقت کے توازن کو تبدیل کردیا ہے، سائنس ٹیکنالوجی میں جدید ترقی سے خود کو باخبر رکھنا ضروری ہے، ہم ہائبرڈ جنگ کے بڑھتے خطرات کا شکار ہیں جس سے نمٹنے کے لیے ہمیں روایتی سوچ کو بدلنا ہوگا اور نیا طریقہ کار اختیار کرنا ہوگا، دشمن کی نئی چالوں کو سمجھ کر ان کا جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا ہوگا، میڈیا، فکری محاذ اور سائبر اسپیس میں بھی کسی سرجیکل اسٹرائیک کا جواب دینے کے لیے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ہم خود پر مسلط غیر اعلانیہ جنگ کے سبوتاژ مرحلے یا دہشتگردی سے ابھی باہر نہیں نکلے، پہلے کی طرح نئے خطرات کے مرکزی کردار ہمارے اپنے لوگ ہیں، یہ لوگ نفرت، خواہشات ، زبان، مذہب یا سوشل میڈیا کے حملوں سے گمراہ ہوگئے ہیں، ہمارے بعض اپنے نوجوان لڑکے لڑکیاں ایسے خطرناک اور جارحانہ بیانیوں کا شکار بن جاتے ہیں، اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں زیادہ بہتر بیانیہ پیش کرنا ہوگا، دانشورانہ مہارت اور منطق کے ذریعے ان خطرات سے نمٹنا ہوگا، یہ اسی وقت ہوسکتا ہے جب ہم میں صبر سے تنقید کا سامنا کرنے کی صلاحیت ہو۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان 1971، 1979 اور 2001 کے ہولناک اثرات سے گزرا ہے،ہم نے مشرقی و مغربی سرحدوں پر بہت سے تنازعات دیکھے، پاکستان امن پر یقین رکھتا ہے کیونکہ جنگوں سے تباہی و ہلاکتوں کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا، تمام تنازعات کو مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر ہی حل کیا جاسکتا ہے اور امن سب کے حق میں ہے، اسی لیے افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے سخت محنت کررہے ہیں، ہماری نئی حکومت نے پورے خلوص کے ساتھ بھارت کی طرف بھی دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے، لیکن اس دوستی کی پیشکش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، ایک دوسرے سے لڑنے کی بجائے بھوک، ناخواندگی اور بیماریوں سے جنگ کرنی چاہیے۔۔ امن سب کے مفاد میں ہے، وقت آگیا ہے بھوک، بیماری اور جہالت کیخلاف لڑا جائے،پاک فوج کے سپہ سالار کا کہنا تھا کہ نئی نسل کو آگے بڑھنا اور پھلنا پھولنا ہے۔
“It’s our duty to honour their sacrifice through display of Unity, Faith & Discipline in everything that we do.Let’s start transition from conflict to progress,through commitment to the ideals of Allama Iqbal & Quaid-e-Azam.This is the minimum we can do for Pakistan”,COAS.(2of2). pic.twitter.com/E7DTRshzTC
— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) December 22, 2018
ان کا کہنا تھا کہ مستقل افغان امن کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا نئے خطرات اپنے ہی لوگوں کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں، دہشت گردی کے بعد ہمیں رجعت پسندی کا خطرہ ہے۔ جب کہ طاقت کا توازن جدید ٹیکنالوجی پر دسترس رکھنے والی قوموں کے ہاتھ میں ہے۔ (آئی ایس پی آر)کے مطابق نیول اکیڈمی کراچی میں 110 ویں مڈشپ مین اور 19 ویں شارٹ سروس کورس کی پاسنگ آوٹ پریڈ کی تقریب میں مہمان خصوصی کے طور شرکت کی اور نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں میں انعامات تقسیم کیے۔
نیول اکیڈمی کراچی سے پاس آوٹ ہونے والوں میں غیر ملکی کیڈٹس بھی شامل تھے جن کا تعلق بحرین، اردن، مالدیپ، قطر، سعودی عرب، یمن اور دیگر دوست ممالک سے تھا۔ آرمی چیف نے امید ظاہر کی کہ وہ اپنے اپنے ملک جاکر پاکستان کے لیے خیرسگالی سفیر کا کردار ادا کریں گے، اس موقع پر پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی ،پاک بحریہ کے سابق سربراہان ،بڑی تعداد میں حاضر سروس اور ریٹائرڈافسران اور پاس اوٹ کے خاندانوںنے تقریب میں شرکت کی،اس سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاسنگ آوٹ پریڈ کا معائنہ کیا۔