این آر او وزیر اعظم دے سکتا ہے نہ کسی کو چاہئے،شاہد خاقان
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت بل لائی تھی اور ہم نے نیب قانون میں ترامیم کے حوالے سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں تجاویز دی تھیں ، یہ قومی اسمبلی کے ریکارڈ کا حصہ ہے اس کو تقریباً آٹھ مہینے ہو گئے ہیں اگر وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کوآج خبر پہنچی ہے تو میں انہیں کہوں گا کہ ضرور پڑھ لیں اور یہ سینیٹ میں بھی آچکی ہیں جس کے شبلی فراز رکن ہیں، جھوٹ بولنے سے بات نہیں بنے گی ، این آر او نہ وزیر اعظم دے سکتا ہے اور نہ کسی کو چاہئے۔ وزیر اعظم عمران خان نے این آراو چینی چوروں، گندم چوروں، دوائی چوروں، ایل این جی چوروں اور تیل چوروں کو دیا ہے، این آر او وہ ہوتاہے۔ان خیالات کااظہار شاہد خاقان عباسی نے ایل این جی کیس میں احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر کیس کیا ہے، انصاف کیا ہے، اس کی حقیقت جج ارشد ملک کا کیس سارے پاکستان کے سامنے ہے، ہم نے اس سے بھی سبق حاصل نہیں کیا اور جھوٹے کیسوں کی ایک لمبی فہرست ہے اور یہ بھی تاریخ کا عجیب واقعہ ہے کہ سارے کیس اپوزیشن پر ہیں،آپ400ارب روپے چینی میں کھاجائیں کوئی نہیں پوچھے گا،200ارب روپے گندم میں کھاجائیں کوئی نہیں پوچھے گا ، 150ارب روپے ایل این جی میںکھاجائیں کوئی نہیں پوچھے گا،اربوں دوائیوں میں کھا گئے کوئی نہیں پوچھے گا، آج صرف کیس اپوزیشن کے لوگوں پر بنتے ہیں ، میں نے اپنی دو پچھلی پریس کانفرنسز میں کہا تھا کہ ہم پر کیس یہ ہے کہ ایل این جی ٹرمینل لگا تو اس میں ملک کا نقصان ہو گیا، مجھ پر جو کیس ہے وہ کرپشن کا کیس نہیں بلکہ کہتے ہیں کہ آپ نے جو فیصلہ کیا وہ غلط فیصلہ کیا اور اختیارات کا غلط استعمال کیا اور ملک کا نقصان ہو گیا،میں نے بارہا کہا کہ صارف جو اس ٹرمینل کی سالانہ قیمت اداکرتا ہے وہ کیا، یہ قیمت حکومت ادا نہیں کرتی، اور اسی ٹرمینل سے ایک وفاقی وزیر کا پاور پلانٹ جو بجلی بناتا ہے ، جو ڈیزل پر چلتا تھا اور جب وہ اس ٹرمینل کی ایل این جی پر چلا تو اس میں حکومت کی اور ملک کی بچت کیا ہے،آج دو مہینے سے کوئی جواب نہیں آیا تو میں اس کا جواب خود بتادیتا ہوں پھر پاکستان کے عوام خود فیصلہ کر لیں کہ ملک کا نقصان ہوا ہے یا فائدہ ہوا ہے۔ میراوفاقی وزیر پیٹرولیم اور پیٹرولیم ڈویژن کو چیلنج ہے اگر ہمت ہے تو پریس کے سامنے بات کریں کہ کیا یہ ٹرمینل ملک کے لئے نقصان دہ ہے جس کا آپ نے مقدمہ بنایا ہے ، آ ج ملک میںنہ گیس ہے نہ بجلی ہے اس کا کوئی جواب دینے والا ہے، آج پورے ملک میں کسی کے گھر میں گیس نہیں ، لیکن وزیر جھوٹ پر جھوٹ بولے جارہے ہیں، وزیر اعظم جھوٹ بولتا ہے ، عوام کے پاس گیس ہے نہ بجلی ہے اور مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، میں سمجھتا ہوں اس طرح ملک زیادہ دیر نہیں چل سکتا، جھوٹ کا سر ہوتا ہے نہ پیر ہوتا ہے یہ کبھی نہیں چلے گا، اگر جھوٹ بول کر ملک چلانا ہے تو پھر یہ زیادہ دیر نہیں چلے گا، جو چل چکا ہے وہ بھی بہت دیر چل چکا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کون سا این آر او، کون این آر او دے رہا ہے، ساری وفاقی کابینہ این آر اودیتی رہتی ہے ، وزیر اعظم بھی این آر اودیتا ہے اور اس کے وزیر بھی این آراودیتے ہیں ، این آر اودے دیں پھر ختم کریں اس بات کو، این آر او ہوتا کیا ہے۔